1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدر زرداری کو فوج سے خطرات لاحق ہیں،برطانوی تھنک ٹینک

Mustafa, Kishwar19 ستمبر 2008

برطانیہ کے انٹر نیشنل انسٹیٹیوٹ فار اسٹریٹیجک اسٹڈیز کے مطابق پاکستان کے نو منتخب صدر آصف علی زرداری کو افغانستان کے ساتھ ملحق سرحدی علاقوں میں اسلامی عسکریت پسندی کے خلاف جنگ کو اپنی اولین ترجیح رکھنا ہوگی۔

https://p.dw.com/p/FL6n
تصویر: picture-alliance/dpa

برطانیہ کے انٹر نیشنل انسٹیٹیوٹ فار اسٹریٹیجک اسٹڈیز آئی آئی اس اس نے بین الاقوامی جیو پولیٹیکل سکیورٹی کی سا لانہ جائزہ رپوٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے نوء منتخب صدر آصف علی زرداری کو افغانستان کے ساتھ ملحق سرحدی علاقوں میں اسلامی عسکریت پسندی کے خلاف جنگ کو اپنی اولین ترجیح رکھنا ہوگی۔ تاہم یہ بھی کہا گیا ہے کہ صدر زرداری کو فوج کا اعتماد حاصل کرنے کے عمل میں سخت دشواریوں کا سامنا ہوگا۔ اس رپوٹ کے مطابق صدر زرداری کی حکومت کو بالآخر فوج سے خطرات کا سامنا ہوگا۔

Pakistanischer Armeechef Ashfaq Kayani
افواجِ پاکستان کے سربراہ اشفاق پرویز کیانیتصویر: AP

لندن کے معروف تھنک ٹینک کے سربراہ جون چپ مین نے سن دو ہزار آٹھ کی اسٹریٹیجک سروے رپوٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج قبائیلی علاقوں میں ایک لاکھ دس ہزار سے زائد فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود طا لبان کے خاتمے کے لئے موئثر اقدامات کرنے سے قاصر ہے یا ایسا کرنا ہی نہیں چاہتی۔

Pakistan Präsident Asif Ali Zardari vereidigt
صدرِ پاکستان آصف علی زرداریتصویر: AP

امریکی اور افغان اہلکاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کے قبائیلی علاقے القائدہ اور طالبان باغیوں کی جائے پناہ ہیں جو سن دو ہزار ایک میں افغانستان سے طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد سے ان باغیوں کے لئے مُقدس خفیہ ٹھکانے کی حیثیت رکھتے ہیں۔

تاہم اسلام آباد نے افغانستان سے ہونے والے امریکی حملوں اور اپنے فضائی حدود کے احترام کی خلاف ورزی سے دفاع کا عہد کر رکھا ہے۔ اور یہ عمل دھشت گردی کے خلاف جنگ کے حلیفوں کے مابین تعلقات میں کشیدگی کا باعث بنا ہوا ہے۔ چپ مین نے صحافیوں کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ صدر زرداری کے لئے سب سے بڑا چیلنج فوج کا اعتماد اور سیاسی حلقے سے دھشت گردی اور اسلامی انتہاء پسندی کے خلاف اتفاق رائے حاصل کرنے کا عمل ہوگا۔ دھشت گردی کے خلاف جنگ کو جاری رکھنے کے لئے آصف علی زرداری کو امریکہ کے مفاد کے تحت واشنگٹن کی طرف سے قبائیلی علاقوں میں فوجی حملوں میں تیزی کے لئے دباؤ اور پاکستانی فوج کی جانب سے اس بارے میں تیزی سے بڑھتی ہوئی عدم رواداری کے درمیان ایک توازن قائم کرنا ہوگا۔ برطانوی ماہر چپ مین نے کہا ہے کہ صدر زرداری کو سب سے زیادہ توجہ ملکی اقتصادی بحران کے سبب پیدا ہونے والی داخلہ سیاسی پیچیدگیوں پر دینا ہوگی کیونکہ یہ صورتحال انکی حکومت پر فوج کے حاوی ہونے کا باعث بن سکتی ہے۔