صدام حسین کے دو ساتھی بھی پھانسی کے تختے پر
15 جنوری 2007ان میں سے ایک صدام حسین کے سوتیلے بھائی برزان ابراہیم تکریتی تھے جو ماضی میں خفیہ پولیس کے سربراہ کے عہدے پر فائز تھے جبکہ دوسرے ملزم عود احمد ال بندر تھے جو سابقہ عراقی انقلابی عدالت کے سربراہ تھے۔ بغداد میں حکومتی ترجمان علی الدباغ نے بتایا کہ پھانسی دئے جانے کے دوران برزان تکریتی کا سر تن سے علیحدہ ہو گیا تھا تاہم انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان ملزمان کو سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمدمیں متعلقہ ضابطوں کی کوئی خلاف وزری نہیں ہوئی۔
برزان تکریتی اور عود ال بندر کی سزائے موت پر عمل درآمد نہ کرنے کی کئی ملکوں کے رہنماؤں کے علاوہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے بھی اپیل کی تھی لیکن ان اپیلوں پر بغداد حکومت نے کوئی کان نہیں دھرا۔
پھانسی کی ویڈیو ریکارڈنگ
عراقی حکومت کے ذرائع کے مطابق پھانسی کے اس عمل کی ایک ویڈیو ریکارڈنگ بھی تیار کی گئی ہے تاہم ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا گیا کہ آیا یہ ریکارڈنگ جاری بھی کی جائے گی۔ صدام حسین کی پھانسی کی ویڈیو ریکارڈنگ دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ نے دکھائی تھی اور اس میں نظر آنے والے مناظر پر بین الاقوامی سطح پر بہت تنقید کی گئی تھی۔
برزان تکریتی اور عود ال بند رکی تختہ دارپر موت کے بعد عراق میں عوامی رد عمل سرکاری توقعات کے مطابق رہا۔ دارلحکومت بغداد میں شیعہ مظاہرین نے خوشی کا اظہار کیا جبکہ صدام حسین کے آبائی شہر تکریت میں لوگوں نے سڑکوں پر صدام اور ان کے سوتیلے بھائی کو شہید قرار دیتے ہوئے امریکہ اور ال مالکی حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی۔