صحت کا عالمی دن
7 اپریل 2009اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کے تحت آج دنیا بھر میں ورلڈ ہیلتھ ڈے منایا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے قیام کے بعد 7 اپریل 1948 کو صحت کا پہلا عالمی دن منایا گیا تھا۔ یوں اس سال پوری دنیا میں یہ اکسٹھواں ورلڈ ہیلتھ ڈے ہے۔
اس سال کے موضوع کے تحت اس سال جس بات پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے وہ ہے صحت کی سہولتیں مہیا کرنے والے اسپتالوں اور ڈسپنسریوں کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کرنا اور کسی بھی ہنگامی حالت میں ان اسپتالوں میں کام کرنے والے عملے اور ڈاکٹرز وغیرہ کو تیار رکھنا۔ کسی بھی ہنگامی حالت مثلا زلزلے، جنگی حالات، حادثوں، دھماکوں اور قدرتی آفات وغیرہ کی صورت میں صحت کی سہولتیں بہت ہی اہم حیثیت رکھتی ہیں تاکہ زخمیوں کو بروقت طبی امداد فراہم کرکے ان کی زندگی بچائی جاسکے اور پھیلنے والی بیماریوں کا بروقت علاج کیا جاسکے۔
عالمی یوم صحت پر پاکستان میں علاج معالجے اور صحت کی سہولتوں کے بارے میں جاننے کے لئے ہم نے رابطہ کیا پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر ثمرینہ ہاشمی سے جنہوں نے صورتحال کو غیر تسلی بخش قرار دیا۔ ڈاکٹر ثمرینہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں صحت کا بجٹ جی ڈی پی کا صرف آدھا فیصد ہے۔ اسکے علاوہ لوگوں کو صحت کی مناسب سہولیات مہیا کرنے کے لئے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی شرح آبادی کے مقابلے میں بہت ہی کم ہے، اس لئے لوگوں کو مناسب طبی سہولتیں دستیاب نہیں ہیں۔ ڈاکٹر ثمرینہ ہاشمی نے مزید کہا کہ جب تک لوگوں کو صحت کی سہولتیں ان کے گھر کے قریب ترین مہیا نہیں کی جاتیں ایمرجنسی کی صورت میں مناسب دیکھ بھال ممکن نہیں ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اٹلی میں پیر 6اپریل کوآنے والے زلزلے کے بعد ترقی یافتہ ملکوں پر بھی زور دیا ہے کہ صحت کی سہولتوں کو خاص طورپر محفوظ بنانے کے لئے کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں۔ کیونکہ اطالوی شہر لا اقیلا میں زلزلے کے نتیجے میں ایک اسپتال کی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچا، جس کی وجہ سےاس اسپتال کوخالی کرنا پڑا۔ اس موقع پر عالمی ادارہ صحت کی جنیوا میں موجود ترجمان فادیلا شیاب Faela Chiab نے کہا کہ اگر ہم لوگ کسی قدری آفت یا ہنگامی صورتحال کے لئے پہلے سے ہی تیار ہونگے تو ہم لاتعداد لوگوں زندگیاں بچا سکتے ہیں۔