شہنشاہ پینگوئن صحت یابی کی طرف
27 جون 2011ایمپرر یا شہنشاہ پینگوئن کہلانے والی نسل کا یہ پینگوئن گزشتہ چالیس برسوں کے دوران انٹارکٹیکا سے نیوزی لینڈ پہنچنے والا پہلا پینگوئن تھا اور بہت بیمار تھا۔ ڈاکٹروں نے اُس کے معدے میں سے ایک لیٹر سیال مادہ اور چھڑیاں نکال کر اُسے بچا لیا ہے۔ اس کا آپریشن ویلنگٹن کے چڑیا گھر میں کیا گیا اور ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ اب وہ خطرے سے باہر ہے اور صحت یاب ہو رہا ہے۔
پینگوئن زیادہ تر قطب جنوبی کے علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔ شہنشاہ پنگوئن اپنی نسل کے جانداروں میں سب سے اونچا اور بھاری پینگوئن ہوتا ہے۔ قدو و قامت اور بال و پر کے حساب سے اس میں مذکر اور مؤنث میں کوئی فرق نہیں پایا جاتا۔ یہ دونوں ہی تقریباً 122 سینٹی میٹر اونچے اور ان کا وزن 22 تا 45 کلو گرام ہوتا ہے۔
نیوزی لینڈ میں زیر علاج رہنے والے پینگوئن کا قد ایک میٹر ہے اور یہ گزشتہ ہفتے اُس وقت شدید بیمار ہوا تھا، جب یہ نیوزی لینڈ کے علاقے ویلنگٹن سے 70 کلو میٹر کے فاصلے پر پیکا پیکا بیچ میں پہنچا تھا۔ پینگوئن قدرتی طور پر بہت گرم ہوتے ہیں، اسی لیے خود کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے برف خوری کیا کرتے ہیں۔ اس نےساحلی ریت اور مٹی کو برف سمجھتے ہوئے بہت زیادہ ریت اور مٹی کھا لی تھی، جس کے بعد سے اس کی نقل و حرکت عام پینگوئنوں کے مقابلے میں بہت کم ہو گئی تھی۔
اس پنگوئن کو دوران علاج کولڈ روم میں رکھا گیا تھا۔ ماہرین اور اس انمول جانور کی حفاظت پر مامور حکام تاہم ہنوز اس بارے میں فیصلہ نہیں کر پائے ہیں کہ اگر یہ پینگوئن مکمل طور پر صحت یاب ہو گیا تو پھر وہ اِسے کہاں لے جائیں گے۔ اس سلسلے میں دو متبادل رستے موجود ہیں۔ ایک یہ کہ اسے نیوزی لینڈ کے جنوبی پانیوں میں چھوڑ دیا جائے، دوسرا یہ کہ اسے بحری جہاز یا ہوائی جہاز کے ذریعے واپس انٹارکٹیکا پہنچا دیا جائے۔ تاہم ماہرین کو اس بات کا ڈر ہے کہ شہنشاہ پنگوئین نے نیوزی لینڈ کے گرم موسم میں جو وقت گزارا ہے، اُس دوران جن جراثیموں نے اُس پر حملہ کیا ہے، وہ کہیں انٹارکٹیکا کے دیگر پینگوئینوں میں منتقل نہ ہو جائے۔
شہنشاہ پینگوئن کا نیوزی لینڈ تک کا سفر اس ملک کے بہت سے باشندوں کے لیے غیر معمولی توجہ کا سبب بنا ہے، انہوں نے اس کا نام اُس فلم کی مناسبت سے Happy Feet رکھ دیا ہے، جو اسی نسل کے جانور کے بارے میں بنی تھی۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: امجد علی