شمسی توانائی ، آلودگی سے پاک ذریعہ
6 جنوری 2009توانائی کے یہ ذخائر اور ذرائع ماحول کو بھی آلودہ کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے عہد حاضر کے سائنس داں سورج کی روشنی سے توانائی حاصل کرنے کے تجربات میں مصروف ہیں اور کافی حد تک انھیں کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے۔ اگر سائنسی تحقیق اسی رفتار سے ہوتی رہی تو وہ دن دور نہیں جب سورج کی روشنی سے طاقت حاصل کرکے ہر وہ کام کیا جائے گا جو آج قدرتی تیل سے ہو رہا ہے اور جس کے ذخائر محدود ہیں۔
سورج کی دھوپ اپنے آپ میں آلودگی سے پاک ہے اور بہ آسانی میسر ہے۔ اس توانائی میں نہ دھواں ہے، نہ کثافت اور نہ ہی آلودگی۔ تحقیق یہ بتاتی ہے کہ دیگر ذرائع سے حاصل توانائی کے مقابلے میں سورج کی روشنی سے 36 گنا زیادہ توانائی حاصل ہوسکتی ہے۔ سورج اپنی توانائی X-Ray سے لے کر Radio-Wave کے ہر Wave-Length پر منعکس کرتا ہے۔ اسپکٹرم (Spectrum) کے 40 فیصد حصے پر یہ توانائی نظر آتی ہے اور 50 فیصد شمسی توانائی انفرا ریڈ (Infra-Red) اور بقیہ Ultra-Violet کی شکل میں نمودار ہوتی ہے۔
دھوپ سے حاصل ہونے والی توانائی ”سولر انرجی“ یا ”شمسی توانائی“ کہلاتی ہے۔ دھوپ کی گرمی کو پانی سے بھاپ تیار کرکے جنریٹر چلانے اور بجلی بنانے میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
حال ہی میں جاپان میں شمسی توانائی سے چلنے والا پہلا مال بردار سمندری جہاز اپنے پہلے سمندری سفر پرروانہ ہو گیا۔ ماحولیاتی آلودگی کے مسائل اور ایندھن کی بچت کی کوششوں کے تناظر میں یہ منصوبہ شیپنگ کمپنی اوریگا اور نیپسن آئل کارپوریشن نے مشترکہ طور پر شروع کیا تھا۔
شمسی توانائی سے چلنے والے سمندری مال بردار جہاز میں بیک وقت 6400 گاڑیاں لادنے کی گنجائش ہے۔ جہاز میں شمسی توانائی سے چلنے والے 328 پینلز قائم کئے گئے ہیں جن پر تقریباً 1.68 ارب ڈالر کی لاگت آئی ہے۔
ابتدائی طور پر یہ مال بردار جہاز ٹویوٹا موٹر ساز کمپنی کی گاڑیاں دیگر ممالک تک پہنچے گا۔ منصوبے کے منتظمین کاکہنا ہے کہ یہ جہاز 60 ہزار 213 ٹن وزنی ہے اور شمسی توانائی پر چلنے والا یہ دنیا کا سب سے بڑا جہاز ہے۔