شمالی کوریا کا ممکنہ میزائیل تجربہ، امریکہ نے میزائیل شکن جہاز روانہ کر دئیے
30 مارچ 2009امریکہ کا موقف ہے کہ شمالی کوریا کا سیٹیلائٹ تجربہ دراصل طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت کے حامل میزائیل کی جانچ ہے۔ امریکہ شمالی کوریا کے اس تجربے کو اقوام متحدہ کی پابندیوں کے خلاف اقدام سے تعبیر کر رہا ہے۔
میزائیل شکن نظام کے متحرک کرنے کو امریکہ کی جانب سے شمالی کوریا کے راکٹ تجربے کے خلاف پہلا واضح قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کی امریکی صدر باراک اوباما اسی ہفتے لندن میں ہونے والی جی 20 کانفرنس میں چینی صدر ہوجن تاؤ سمیت عالمی رہنماؤں کو پیانگ یانگ کی طرف سے اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی اور امریکی اقدامات کے حوالے سے اعتماد میں لیں گے۔
امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں واضح کیا کہ امریکہ کا شمالی کوریا کے راکٹ کو مار گرانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ایک امریکی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے رابرٹ گیٹس نے کہا ’’ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہم شمالی کوریا کے راکٹ کو مار گرانے کی تیاری نہیں کر رہے۔‘‘
’’ لیکن اگر ہم نے دیکھا کہ یہ میزائیل ہے اور ہوائی کے جزائیرکی سمت بڑھ رہا ہے تو ہم اس پر غور کر سکتے ہیں۔ پنٹا گون کو یقین ہے کہ شمالی کوریا کی میزائیل ٹیکنالوجی میں امریکہ کے مغربی علاقوں تک وار ہیڈ کے ساتھ مار کی صلاحیت نہیں۔‘‘
اس سے قبل جاپان کی جانب سے بھی شمالی کوریا کی سمت میں اس کے میزائیل شکن نظام کو متحرک کیا جا چکا ہے۔ جب کہ اس سے قبل شمالی کوریا نے خبردار کیا تھا کہ اگر اس کے راکٹ کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی تو اسے پیانگ یانگ کے خلاف براہ راست جنگ تصور کیا جائے گا۔