1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا جوہری پروگرام بند کر دےِ: امریکی وزیر خارجہ

22 جولائی 2009

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے آج واضح کیا ہے کہ شمالی کوریا کو اپنا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر ختم کرنا ہوگا اور اس کے بعد ہی اس کے ساتھ تخفیف اسلحہ کے لئے مذاکرات ممکن ہو نگے۔

https://p.dw.com/p/IvJ5
کلنٹن کا کہنا تھا کہ اگر پیان گیانگ حکومت اپنے جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے کا یقین دلائے تو اسے مراعات دی جاسکتی ہیں۔تصویر: AP

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے چین، روس، اور تھائی لینڈ کے وزرائے خارجہ سے آسیان کانفرنس میں ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا کے متنازعہ ایٹمی پروگرام سے متعلق اہم ممالک کی مشترکہ حکمت عملی موجود ہے۔ کلنٹن نے کہا کہ مذاکرات کی شروعات کے لئے شمالی کوریا کو چند اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا: ’’شمالی کوریا کو دوسرا راستہ اپنانا ہوگا۔ اس کے پاس یہ موقع موجود ہے، بشرطیکہ وہ اس سے فائدہ اٹھانا چاہے، مگر اس کے لئے اسے اپنا رویہ بدلنا ہوگا اور جوہری پروگرام کو جزیرہ نما کوریا سے ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کی یقین دہانی کرنا ہوگی۔‘‘

کلنٹن کا کہنا تھا کہ اگر پیانگیانگ حکومت اپنے جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے کا یقین دلائے تو اسے مراعات دی جاسکتی ہیں۔ اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس بات سے ان کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ شمالی کوریا کومذاکرات شروع کرنے کے بدلے انعام سے نوازا جائے گا ۔ توقع کی جارہی ہےکہ آسیان کانفرنس کے بعد امریکی وزیر خارجہ شمالی کوریا پر پابندیوں کے حوالے سے اس خطے کے ممالک کے ساتھ مذاکرات کریں گی۔

Birma / Aung San Suu Kyi auf Poster
کلنٹن نے میانمار کی خاتون سیاستدان آنگ سانگ سوچی کی رہائی کے لئے بھی زور دیاتصویر: AP

کلنٹن نے اس کانفرنس سے قبل میانمار کے بارے میں بھی بات چیت کی۔ انہوں نے اس دوران شمالی کوریا اور میانمار کے درمیان فوجی سطح کے روابط پر تشویش ظاہر کی اور اس کے علاوہ میانمار میں جمہوریت کی علامت سمجھی جانے والی خاتون سیاستدان آنگ سانگ سوچی کی رہائی کے بارے میں بھی بات کی ۔ کلنٹن نے کہا: ’’ہم نے براہ راست اور اشتراکی ممالک کے ذریعے کوشش کی ہے کہ برما پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ اقوام متحدہ کی قرارداد 1874 پر عمل درآمد کرے جس کا تعلق شمالی کوریا سے ہے۔ اور ہم نے یہ واضح کردیا ہے کہ ہم آنگ سانگ سو چی کے سلسلے میں حکومت کے منصفانہ رویے کی توقع کرتے ہیں۔‘‘

ہلیری کلنٹن نے دورہ تھائی لینڈ میں ایران کی صورتحال پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے جاری رہنے کی صورت میں امریکہ خلیجی ریاستوں کی حفاظت میں مدد کرے گا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر باراک اوباما ایران پر مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کرنا چاہتے۔

میرا جمال

ادارت: کشور مصطفٰی