شرط بھی ہاری اور کامیاب بھی ہو گئے
16 مئی 2011سابق جرمن اداکارکارل ہائنز بوئم Menschen für Menschen نامی فاؤنڈیشن کے بانی ہیں۔ اس امدادی تنظیم کا قیام ایک انوکھے واقعے سے کم نہیں ہے۔ یہ بات ہے 16مئی1981ء کی، جب کار ل ہائنز جرمن ٹیلی وژن پر پروگرام Wetten dass...? یعنی ’’شرط لگاتے ہو..؟‘‘ میں شریک تھے۔ اس موقع پر کارل ہائنز بوئم نے ایک منفرد شرط لگائی۔ انہوں نے کہا تھا:’’مَیں شرط لگاتا ہوں کہ اس وقت جرمنی، آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ سے اس پروگرام کو دیکھنے والے ایک تہائی سے بھی کم ناظرین ایسے ہیں، جو افریقی ساحل علاقے کے غریب، نادار اور بھوکے افراد کے لیے صرف ایک مارک عطیہ دینے کو تیار ہوں گے۔ اور یہ شرط میں خوشی سے ہارنا چاہتا ہوں۔‘‘
بس پھرکیا تھا، تھوڑی ہی دیر میں جرمن مارک جمع ہونا شروع ہوگئے، جو اُس زمانے میں جرمنی کی کرنسی تھی اور 1.2 ملین مارک کی خطیر رقم جمع ہو گئی۔ اس وقت کسی کو اس بات کا اندازہ نہ تھا کہ کارل ہائنز بوئم شرط ہارنے کے باوجود کامیاب ہو جائیں گے اور یہ شکست ایک کامیاب امدادی تنظیم کی بنیاد بنے گی۔
گزشتہ تیس برسوں کے دوران ’مینشن فیور مینشن‘ نے ایتھوپیا کے 4.5 ملین باشندوں کی ایک بہتر زندگی گزارنے کے سلسلے میں مدد کی ہے۔ اس حوالے سے تیس برس مکمل ہونے پر ایک اور شرط لگائی گئی ہے۔ یہ شرط ان دس جرمن شہروں کی جانب سے ہے، جو ایتھوپیا کے مزید علاقوں کو اپنے پاؤں پرکھڑا ہونے کے قابل بنانا چاہتے ہیں۔ دس جرمن شہروں نےکارل ہائنز بوئم اور اُن کی ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والی اہلیہ الماز بوئم سے شرط لگائی ہے کہ وہ 2 مئی سے 9 جون کے درمیانی عرصے میں کوشش کریں گے کہ ان کا ہر باسی ایک یورو کا عطیہ دے۔
تیس برس مکمل ہونے پر سابق اداکار کارل ہائنز بوئم اور ان کی اہلیہ الماز بوئم نےکہا کہ ’’ان تین دہائیوں کے دوران جرمنی بھر سے ملنے والے عطیات پر ہم انتہائی تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔ ہم ان سب لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جو اس سفر میں ہمارے ساتھ رہے ہیں۔ مجھے امید ہےکہ یہ دس شہر اپنی شرط جیت جائیں گے اور اس مرتبہ بھی میں بخوشی شرط ہارنا چاہتا ہوں‘‘۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : امجد علی