سی ایس یو پارٹی کانگریس کے مہمان، میرکل کا نام فہرست سے غائب
2 نومبر 2016یہ گزشتہ سولہ برسوں میں پہلی مرتبہ ہو گا کہ جرمنی میں حکمران پارٹی سی ڈی یو کی قیادت کرنے والی چانسلر میرکل کا نام صوبے باویریا میں حکمران کرسچن ڈیموکریٹس کی ہم خیال جماعت کرسچن سوشل یونین کی جمعہ چار نومبر کے روز ہونے والی پارٹی کانگریس میں شریک مہمانوں کی فہرست میں شامل نہیں ہو گا۔
میرکل کی CSU کی پارٹی کانگریس میں عدم موجودگی غالباﹰ اس ناراضگی کو ظاہر کرتی ہے، جو میرکل حکومت میں سی ڈی یو کی اتحادی اس جماعت کے رہنماؤں میں برلن حکومت کی مہاجرین سے متعلق پالیسی کے بارے میں پائی جاتی ہے۔
گزشتہ برس نو لاکھ کے قریب پناہ گزین جرمنی پہنچے تھے جن میں سے زیادہ تر کی گزر گاہ جنوبی صوبہ باویریا ہی تھا۔ اس سے قبل سی ایس یو کی سالانہ کانگریس کے موقع پر بھی چانسلر انگیلا میرکل کو اس جماعت کے سربراہ اور باویریا کے صوبائی وزیر اعلیٰ ہورسٹ زیہوفر کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
پناہ گزینوں کو جرمنی میں کھلے دل سے خوش آمدید کہنے کے حوالے سے جہاں چانسلر میرکل کے بیرون ملک مداحوں میں اضافہ ہوا، وہیں تارکین وطن کی مخالف اور دائیں بازو کی عوامیت پسند جماعت ’آلٹرنیٹیو فار جرمنی‘ یا اے ایف ڈی کو بھی داخلی طور پر مزید پھلنے پھولنےکا موقع ملا۔
سیاسی منظر نامے پر دائیں بازو کی مہاجر مخالف سیاسی جماعت اے ایف ڈی نے اس معاملے میں میرکل کو کھلے عام تنقید کا نشانہ بنایا اور اسی باعث اس پارٹی کی عوامی حمایت میں اضافہ بھی ہوا۔ اے ایف ڈی حالیہ ریاستی انتخابات میں خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہی۔
اس تناظر میں مہاجرین، اسلام اور ملک میں مسلمہ سیاسی طاقت کی حامل جماعتوں پر کھل کر تنقید کرنے والی پارٹی اے ایف ڈی کے آئندہ انتخابات میں اور زیادہ کامیابیاں حاصل کر لینے کے امکانات بظاہر کافی زیادہ ہیں۔
چانسلر میرکل نے اب تک آئندہ انتخابات میں ایک بار اپنے امیدوار ہونے یا نہ ہونے کا اب تک کوئی باقاعدہ اعلان تو نہیں کیا تاہم امید ہے کہ وہ یہ باضابطہ اعلان رواں برس دسمبر میں ہونے والی اپنی پارٹی کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی کانگریس میں کریں گی۔
باویریا کے حکومتی سربراہ زیہوفر نے پیر اکتیس اکتوبر کو خبردار کیا تھا کہ سن دو ہزار سترہ میں مہاجرین کا بحران کچھ دھیما پڑ جانے کے بعد اُن کی جماعت کا مشن بائیں بازو کی جماعتوں کو جرمنی میں اقتدار حاصل کرنے سے انتخابی طور پر روکنا ہو گا۔
انگیلا میرکل یہ اعتراف بھی کر چکی ہیں کہ وہ اس جرمن صوبے میں اپنی پارٹی کی انتخابی شکست کی ’ذمے دار‘ ہیں، جہاں ان کا اپنا انتخابی حلقہ بھی ہے تاہم ساتھ ہی جرمن چانسلر نے یہ بھی کہا تھا کہ مہاجرین کے حوالے سے ان کی حکومتی پالیسی درست تھی۔