سینیٹ انتخابات، پیپلز پارٹی کی برتری
4 مارچ 2009بدھ کے روز سینٹ کی جن 19 نشستوں کےلئے ووٹنگ ہوئی ان پر وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) سے 4آزاد ارکان جبکہ بلوچستان کی 11نشستوں پر پیپلز پارٹی کے 3 ،جمیعت علمائے اسلام (ایف)کے 2، بلوچستان نیشنل پارٹی کا ایک اور 5 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔
سرحد میں خواتین اور ٹیکنو کریٹس کی نشستوں پر پیپلز پارٹی اور اے این پی کے دودو امیدوار کامیاب ہوئے تاہم صوبہ سرحد میں سینٹ انتخابات کے دوران اس وقت حکومت کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب صحافیوں کو پولنگ کی کوریج سے روک دیا گیا۔ سرحد حکومت کے اس اقدام کو نہ صرف اپوزیشن نے دھاندلی قرار دیا بلکہ صحافتی تنظیموں نے بھی اسے آزادی اظہار پر قدغن سے تعبیر کیا۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری مظہر عباس نے ڈوئچے ویلےکو بتایا کہ حکومت نے محض کرپشن اور ہارس ٹریڈنگ کو چھپانے کےلئے صحافیوں کو ان انتخابات کی براہ راست کوریج سے روکا ہے۔
’’یہ آزادی صحافت پر براہ راست حملہ تھا اور اس میں چاہے صوبائی الیکشن کمشنر ہوں یا سپیکر صوبائی اسمبلی ہوں یا انتظامیہ ہو وہ سب کے سب اس میں ملوث اور اپوزیشن کی مجرمانہ خاموشی بھی قابل مذمت ہے۔ اس سے ان تمام سیاسی جماعتوں اور سیاسی رہنماؤں کے یہ دعوے کہ وہ آزادی صحافت پر یقین رکھتے ہیں کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔‘‘
دوسری طرف اب حکمران پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں نے سینیٹ میں برتری حاصل کر لی ہے اور اس طرح آئندہ حکومت کی طرف سے پیش کئے جانے والے بلوں پر قانون سازی کے لئے راہ ہموار ہو گئی ہے۔
ادھر اپوزیشن جماعت مسلم لیگ نواز کے رہنما مخدوم جاوید ہاشمی کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادیوں نے پارلیمان میں اکثریت تو حاصل کر لی ہے لیکن بقول ان کے ایک مضبوط اپوزیشن کی موجودگی میں جمہوریت اور عوامی مفاد سے متصادم کسی بھی قانون کو منظور نہیں کیا جا سکتا۔
’’اگر وہ اصولوں پر چلے جمہوری طریقوں سے چلے تو ان کی کامیابی میں ہم بھی ساتھ کھڑے ہوں گے اگر وہ میثاق جمہوریت سے پیچھے ہٹے تو پھر نہ وفاق میں ان کی حکومت ہو گی نہ سینٹ میں اور نہ صوبوں میں ہوگی۔‘‘