سیاحوں کی تعداد میں اضافہ، یورپی شہریوں کے لیے پریشانی
متعدد یورپی شہروں سیاحت میں اضافے کے باعث مقامی باشندے پریشان ہیں۔ سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے نمٹنے کے لیے یورپی شہر کیا حکمت علمی اختیار کر رہے ہیں؟ دیکھیے اس پکچر گیلری میں۔
روم میں مشہور مقامات پر بیٹھا ممنوع
وہ سیاح جو روم کی مشہور زمانہ ہسپانوی سیڑھیوں پر بیٹھ کر سستانے یا سیلیفی لینے کے خواہش مند ہیں، ان کو مایوسی ہو سکتی ہے۔ اگست کے شروع میں مقامی انتظامیہ نے یہاں بیٹھنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اگر کوئی ایسا کرتے ہوئے پکڑا گیا، تو اسے 400 یورو تک کا جرمانہ ہوسکتا ہے۔
وینس میں کروز جہازوں کا راستہ تبدیل
مشہور اطالوی سیاحتی مقام وینس میں ایسے مناظر عام ہیں۔ بڑی بڑی تعداد میں کروز جہاز نہروں میں سفر کرتے ہیں اور شہر کے وسط میں تعمیر شدہ مخصوص مقامات پر لنگر انداز ہو جاتے ہیں۔ مقامی لوگوں نے آبی حیات اور فضائی آلودگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس لیے اٹلی کی حکومت کچھ کروز جہازوں کا راستہ تبدیل کرنے پر غور کر رہی ہے۔
ہسپانوی شہروں کو خیر باد کہتے مقامی لوگ
ساحل سمندر ہوں یا اسٹائل کے حوالے سے مشہور شہر۔ ہسپانوی باسی سیاحوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے پریشان ہیں۔ بارسلونا جیسے شہر میں سیاحوں کی وجہ سے مقامی باشندوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ کھانے پینے اور رہائشی اخراجات میں اضافے کی وجہ سے مقامی لوگ یہاں سے ہجرت کر کے نواحی علاقوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔ بارسلونا کے میئر نے دھمکی دی ہے کہ کروز جہاز روک دیں گے اور ہوائی اڈے کی توسیع کو محدود کر دیں گے۔
’گیم آف تھرونز‘ کروشیا میں ہجوم کا باعث
مقبول ٹی وی سیریز ’’گیم آف تھرونز‘‘ کو کروشیا کے معروف شہر دوبروونیک میں بھی فلمایا گیا ہے۔ اسی باعث اس سیریز کے مداحوں کی ایک بڑی تعداد اس شہر کا رخ بھی کر رہی ہے۔ 2019 میں تو تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ اس برس جولائی تک تقریبا 7 لاکھ سیاحوں نے اس شہر کا رخ کیا، جو سن 2018 کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہے۔ اس شہر نے کروز جہازوں کی تعداد کو محدود کر دیا ہے جبکہ سن 2020 میں اسے مزید کم کرنے کا منصوبہ ہے۔
’ہالینڈ کے وینس‘ میں بنائے گئے نئے قواعد
’ہالینڈ کا وینس‘ کہلائے جانے والے گاؤں گیتھورن میں ہر سال تقریبا ساڑھے تین لاکھ چینی سیاح جاتے ہیں۔ زیادہ ہجوم سے بچنے کے لیے ڈچ ٹورسٹ بورڈ تشکیل دیا گیا ہے۔ ایمسٹرڈیم میں حکام نے نئے قواعد نافذ کیے ہیں، جس میں نئے ہوٹلوں اور تحفے تحائف کی نئی دکانوں کی تعمیر پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اب اگر سیاح عوامی مقامات پر شراب پیتے یا پیشاب کرتے پکڑے جاتے ہیں تو انھیں جرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔
پیرس میں بس آپریشن پر پابندی
سن 2018 میں فرانس دنیائے سیاحت میں مقبول ترین ملک رہا۔ اس برس تقریبا 9 کروڑ سیاحوں نے اس ملک کا رخ کیا۔ جولائی کے اوائل میں ، پیرس کے عہدیداروں نے کہا تھا کہ انہوں نے شہر میں ٹریفک قواعد و ضوابط بہتر بنانے کے لیے ’ٹور بسوں‘ کو شہر میں چلنے سے روکنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ پیرس میں ڈبل ڈیکر بسوں پر پابندی بھی لگا دی جائے گی۔
ویانا میں سیاحوں کا نیا ریکارڈ
آسٹریائی دارالحکومت ویانا میں 2019 کے پہلے چھ ماہ میں سیاحوں کی تعداد نے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ یہ شہر ویانا آنے والے سیاحوں کے رش کو صحیح طریقے سے سنبھالنا چاہتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو دریائے ڈینوب کے راستے کشتیوں کے ذریعے پہنچتے ہیں۔ شہری انتظامیہ کی کوشش ہے کہ نجی سطح پر سیاحوں کو رہائش فراہم کرنے والے ڈیجیٹل پلیٹ فام ائیر بی این بی کے بارے میں بھی ضوابط طے کیے جائیں۔
ہنگری میں بیئر بائی سائیکلوں میں کمی
ہنگری کے دارالحکومت بوڈا پیسٹ کو سیاحوں کے لیے ایک ’بدترین‘ شہر قرار دیا جاتا ہے کیونکہ مقامی انتظامیہ کی طرف سے سیاحوں کو سنبھالنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس شہر کے مقامی باسی شور وغل اور سیاحوں کے جھگڑالو رویوں کی شکایت کرتے ہیں۔ تاہم اس شہر میں شراب خانوں کو جلد بند کرنے کے حوالے سے کرایا گیا ایک عوامی ریفرنڈم ناکام ہو چکا ہے۔ اس شہر کے مرکزی علاقے میں البتہ بیئر بائی سائیکلوں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
کوپن ہیگن کے ’پرسکون زون‘
ڈنمارک کی کوشش ہے کہ عالمی سطح پر اپنے دارالحکومت کے ’خوش ترین‘ شہر ہونے کے اعزاز کو برقرار رکھا جائے۔ اس شہر کا رخ کرنے والے سیاحوں کو کوپن ہیگن کے مختلف علاقوں میں تقسیم کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ شہر کے متعدد رہائشی علاقوں کو ’پرسکون زون‘ بنا دیا گیا ہے، جہاں شور شرابا ممنوع ہے۔ ایسے علاقوں میں نئے شراب خانوں اور ریستوانوں کی تعمیر بھی روک دی گئی ہے، جہاں پہلے ہی کئی موجود ہیں۔
لندن میں ایئر بی این بی کا شور وغوغا
لندن میں ایئر بی این بی کی فہرست میں اسی ہزار کمروں یا رہائشی مقامات کا اندراج ہے۔ لندن کے باسیوں کی طرف سے اپنے اپنے مکانات وقتی طور پر کرائے پر دینے کے ٹرینڈ میں اضافہ ہوا ہے۔ یوں مقامی باشندوں کے لیے مشکل ہو گیا ہے کہ وہ اپنے لیے کوئی مکان کرائے پر حاصل کر سکیں۔ اب ایسا ضابطہ طے کیا گیا ہے، جس کے تحت لندن میں اب کوئی شخص اپنا گھر یا کمرہ سالانہ بنیادوں پر صرف نوے دن تک لیے کرائے پر دے سکتا ہے۔