سٹی بینک کے لیے امریکی حکومت کی امداد
25 نومبر 2008سٹی بینک کے حصص خریدنے سے متعلق یہ فیصلہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب سے کچھ دیر پہلے کیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد امریکی ٹیکس دہندگان بینک میں اب آٹھ فیصد کے حصّے دار بن گئے ہیں۔ بیس بلین ڈالرز کی یہ رقم کچھ عرصے قبل امریکی کانگریس کی جانب سے منظور کیے گئے سات سو بلین ڈالرز کے امدادی بیل آؤٹ پیکج کا حصّہ ہے جس کا مقصد بحران کا شکار امریکی معیشت کو سہارا دینا ہے۔
گزشتہ ماہ سٹی بینک گروپ نے سال کی تیسری سہ ماہی میں دو اعشاریہ آٹھ بلین ڈالرز کے خسارے کا اعلان کیا تھا جو کہ چار سہ ماہیوں میں اس کا مسلسل خسارہ تھا۔ سٹی بینک گروپ دنیا کے سو ملکوں میں مصروفِ عمل ہے اور اس کے اثاثوں کی مالیت کم از کا دو ٹرلین ڈالرز کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے۔ مالی بحران کا شکار ہونے کے بعد سٹی بینک نے دنیا بھر سے باون ہزار افراد کو نوکری سے برخاست کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔
سٹی بینک کے چیف ایکزیکٹو وکرم پنڈت نے امریکی حکومت کی امداد کا شکریہ ادا کیا ہے۔ بینک نے اپنی جانب سے بینک کے اعلیٰ اہلکاروں کی تنخواہوں اور مراعات کو کم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سٹی بینک امریکی حکومت کو دس اعشاریہ چھ ایک فیصد ڈالرز فی حصص کے حساب سے دو سو چوّن ملین ڈالرز بھی ادا کرے گا۔
سٹی بینک کی اس امداد کو ممکن بنانے میں نیو یارک فیڈرل ریزرو کے صدر ٹموتھی گائتھنر کا اہم کردار ہے۔ گائتھنر کو آج نو منتخب امریکی صدر باراک اوباما اپنی انتظامیہ میں وزیرِ خزانہ کی حیثیت سے نامزد کر رہے ہیں جس کا اعلان باراک اوباما آج ایک پریس کانفرنس میں کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ اوباما کی جانب سے بل کلنٹن کی حکومت میں وزیرِ خزانہ لیری سمرز کو وائٹ ہاؤس کا مرکزی مشیرِ خزانہ نامزد کیے جانے کا بھی اعلان کیا جا رہا ہے۔ باراک اوباما نے امریکی معیشت کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامت کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
باراک اوباما نے حلف اٹھانے کے بعد فوری طور پر امریکہ میں پچیس لاکھ نئی آسامیاں پیدا کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔