1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سِنگِنگ نَن، بدھ راہبہ کامیاب گلوکارہ بھی

26 دسمبر 2011

اِنی چُویِنگ ڈُولما ایک بدھ راہبہ ہیں۔ وہ عام سی دکھائی دیتی ہیں۔ ان کا سرمنڈھا ہوا ہے اور وہ ہر وقت بادامی رنگ کے قبا میں ملبوس رہتی ہیں۔ لیکن ساتھ ہی وہ ایک کامیاب روحانی گلوکارہ بھی ہیں۔

https://p.dw.com/p/13ZTN
تصویر: Behzad Keshmiripour

اِنی چُویِنگ ڈُولما کی عمر چالیس برس ہے اور وہ نیپال کے ساتھ ساتھ دنیا کے کئی دوسرے ملکوں میں بھی اپنی گلوکاری کے جوہر دکھا چکی ہے۔ ڈُولما کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ’غیر معمولی‘ راہبہ ہیں، یعنی عام راہبوں اور راہباؤں سے ذرا ہٹ کے ہیں۔ وہ ایک میوزک اسٹار بھی ہے اور اب تک ان کے بارہ البم ریکارڈ ہو چکے ہیں۔ Singing Nun کہلانے والی ڈُولما آخر یہ سب کچھ کیوں کر رہی ہے؟ جی ہاں، وہ گلوکاری سے حاصل ہونے والی رقم سے غریب لڑکیوں کی مدد کرنا چاہتی ہیں۔ اُن کا مقصد ہے کہ غریب طبقے سے تعلق رکھنے والی نیپالی لڑکیوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔

اِنی چُویِنگ ڈُولما اپنی منزل کے حصول کے لیے یورپ کے کئی ملکوں سمیت امریکہ تک میں کنسرٹ کر چکی ہیں۔ وہ گزشتہ دس برسوں سے اس شعبے سے منسلک ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ بچپن کی تلخ یادوں کی وجہ سے ان میں نفرت کا جذبہ پیدا ہو گیا تھا تاہم پھر ان کے ایک استاد نے اُن کی سوچ کو تبدیل کر دیا۔

Indien buddhistisches Kloster Tawang
اِنی چُویِنگ ڈُولما کٹھمنڈو میں ایک بدھ عبادت گاہ میں پروان چڑھیںتصویر: picture-alliance/dpa

اِنی چُویِنگ ڈُولما بدھ مت کے ماننے والے ایک تبتی خاندان میں پیدا ہوئیں۔ چین کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم نے ان کے خاندان کو نیپال کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور کر دیا۔ وہ کٹھمنڈو میں ایک بدھ عبادت گاہ میں پروان چڑھیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ ہر روز ان کے والد انہیں مارا پیٹا کرتے تھے۔ وہ کہتی ہیں کہ اُن کے لیے وہ دور جسمانی اور جذباتی حوالوں سے بہت ہی تکلیف دہ تھا۔

پھر ایک وقت ایسا آیا کہ پانی سر سے بھی اونچا ہو گیا اور ان کی شخصیت میں چھپی ہوئی باغی خاتون باہر آ گئی۔ ماضی کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ ایک ایسا وقت تھا جب ان کے پاس دو ہی راستے تھے، ’یعنی یا تو سب کچھ برداشت کیا جائے یا پھر ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بغاوت کر دی جائے‘۔ انہوں نے دوسرا راستہ اختیار کیا اور وہ تیرہ سال کی عمر میں گھر سے فرار ہو کر ایک راہبہ بننے کے لیے نکل کھڑی ہوئیں۔ نَن بننے کے سفر کے دوران ان کی ملاقات ایک ایسے استاد سے بھی ہوئی، جس نے ان کی ذات پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ وہ کہتی ہیں کہ آج وہ جو کچھ بھی ہیں، اپنے اسی استاد کی مہربانیوں اور رہنمائی کی وجہ سے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس استاد نے اُن کی شخصیت میں پائے جانے والے نفرت کے جذبے کو ہمدری اور رحم دلی کے جذبات میں بدل ڈالا۔ اس دوران انہوں نے انگریزی زبان بھی سیکھی اور روحانی موسیقی سے رشتہ بھی جوڑ لیا۔ بہت جلد ہی لوگ ان کی آواز کے دلدادہ ہو گئے اور انہوں نے ان کو Singing Nun کہنا شروع کر دیا۔ اِنی چُویِنگ ڈُولما کی آپ بیتی’مائی وائس فریڈم‘ کا بارہ زبانوں میں ترجمہ بھی کیا جا چکا ہے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: مقبول ملک