سُوگٹن برگ کا دورہ افغانستان، 'سستی شہرت کا حصول': اپوزیشن
14 دسمبر 2010متوقع طور پر مستقبل کے چانسلر سمجھے جانے والے جرمن وزیردفاع سوگٹن برگ پیر 13دسمبر کو ایک غیر اعلانیہ دورے پر افغانستان پہنچے تھے۔ ان کے دورے کا اہم مقصد کرسمس سے قبل وہاں تعینات جرمن فوجی دستوں کی حوصلہ افزائی تھا۔ اس مقصد کے لیے ان کے وفد میں ان کی اہلیہ سٹیفنی سوگٹن برگ کے علاوہ دو جرمن صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور ارکان پارلیمان بھی شامل تھے۔
سُوگٹن برگ اپنے اس دورے کے حوالے سے ملکی میڈیا اور اپوزیشن کے علاوہ اتحادی سیاستدانوں کی طرف سے بھی شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ ایک جانب تو ان پر تنقید کی جارہی ہے کہ انہوں نے اپنے ساتویں دورہ افغانستان کو سنجیدگی سے نہیں لیا، تو دوسری جانب ان پر یہ الزام بھی عائد کیا جارہا ہے کہ انہوں نے اس دورے کو اپنی ذاتی شہرت کے لیے استعمال کیا۔
سُو گٹن برگ نے افغانستان کے شمالی صوبہ قندوز کے علاقے مزار شریف پہنچنے پر کہا تھا، " میں کرسمس سے قبل اپنے فوجیوں کا شکریہ ادا کروں گا۔" اس موقع پر انہوں نے مزید کہا، "میرے ساتھ جرمن صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی ہیں اور جرمن پارلیمان کے اراکین بھی، جس سے یہ بات اور بھی واضح ہوجاتی ہےکہ ہم نہ صرف ہر طرح سے جرمن فوجیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں بلکہ اس ملک میں ان کے مشن کو بہت زیادہ اہمیت بھی دیتے ہیں۔" جرمنی کے قریب 4600 فوجی اس وقت افغانستان میں موجود ہیں جن کی زیادہ تر تعداد مزار شریف میں ہی تعینات ہیں۔
جرمن فوجیوں کی مزید حوصلہ افزائی کے طور پر وزیردفاع کے ساتھ جرمن ٹی وی SAT-1 کے معروف اینکر یوہانس بی کیرنر بھی اس دورے میں افغانستان گئے تھے، جہاں انہوں نے اپنے ٹاک شو کی ریکارڈنگ کی۔ اس ٹاک شومیں سُوگٹن برگ کے علاوہ افغانستان میں تعینات فوجی بھی شامل تھے۔
جرمن وزیردفاع کارل تھیوڈورسُو گٹن برگ نے پیر کے روز اپنے دورہ افغانستان کے دوران اپنی اہلیہ اور ایک ٹی وی ٹاک شو کے میزبان کو اپنے ہمراہ لے جانے کے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔ سُوگُٹن برگ کے مطابق انہوں نے وہی کچھ کیا جو ان کے خیال میں کرسمس کے موقع پر افغانستان میں تعینات جرمن فوجی دستوں کی جائز اہمیت اور قدرشناسی کے لیے ضروری تھا۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: عدنان اسحاق