سولہواں دن اور کامیابیوں کے دعوے
11 جنوری 2009وزیر اعظم کے سرکاری بیان کے مطابق اسرائیل حماس کے خلاف اپنے اہداف کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے با لکل قریب پہنچ گیا ہے ۔
یوروشلم میں موجود ڈوئچے ویلے کے نامہ نگار ہریندر مشرہ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمیرٹ کا یہ بیان حقیقت پر مبنی نہیں کیونکہ جنوبی اسرائیل پر حماس کے راکٹ حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے نہ کہ کمی ۔ ’’ ایک ماہ کے جس زمینی آپریشن کا اسرائیل نے کہا تھا اس کا مقصد حماس کے راکٹ حملوں کو روکنا تھا اور اس میں اسرائیل ناکام رہا ہے۔ اب تو راکٹ حملوں کا دائرہ لگاتار بڑھتا جا رہا ہے۔ آج بھی جنوی اسرائیل کے جنوبی شہر پر دو راکٹ داغے گئے ہیں۔ ‘‘
غزہ پر جاری اسرئیلی آپریشن کب تک جاری رہے گا اس حوالے سے اسرائیلی میڈیا ایک کمانڈر کا حوالہ دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ یہ جنگ جنوری کے آخر تک جاری رہے گی۔ تاہم اسرائیلی حکام نے اس پر واضح بات نہیں کی۔
ہریندر مشرہ کے مطابق غزہ پٹی پر اسرائیلی آپریشن کے حوالے سے اسرائیلی سیاست دانوں اور فوج کے بیچ میں اختلافات پائے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیر دفاع ایہود باراک خاص طور پر چاہتے ہیں کہ اسرائیل جنگ بندی پر راضی ہوجائے۔’’ اس کی ایک بڑی وجہ 10 فروری کو ہونے والے انتخابات بھی ہیں۔ سیاستدان یہ جانتے ہیں کہ اگر وہاں پر اسرائیلی فوجیوں کو نقصان ہوتا ہے تو اس سے ان کے ووٹ بینک کو خطرہ ہے۔‘‘
جنگ بندی کی عالمی کوششوں کے حوالے سے ہریندر مشرہ کہتے ہیں کہ اس میں مصر کا کردار بہت اہم ہے۔ اگر مصر اسرائیل کو یہ گارنٹی دے دیتا ہے کہ اس کی سرحد سے کوئی اسلحہ حماس تک نہیں پہنچے گا تو جنگ بندی ممکن ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ مصر اپنی سر حد پر بین القوامی دستوں کی تعیناتی نہیں چاہتا اور جرمنی کی پیشکش قبول کرنے سے معذرت کر چکا ہے۔