1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوات: 30 عسکریت پسندوں کی لاشیں برآمد

31 اگست 2009

صوبہ سرحد کے ضلع سوات کے مختلف علاقوں سے تیس عسکریت پسندوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ پاکستانی سکیورٹی فورسز کے مطابق یہ عسکریت پسند تحصیل چار باغ میں فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں ہلاک ہوئے۔

https://p.dw.com/p/JMTc
سوات کے مختلف مقامات سے عسکریت پسندوں کی لاشیں ملنا اب معمول بنتا جارہا ہےتصویر: AP

سوات کے متاثرین کی اپنے علاقوں میں واپسی کے بعد آپریشن راہ راست میں تیزی آگئی ہے ۔ عسکریت پسندوں کی لاشیں ملنا اب روز کا معمول بن چکاہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق مختلف مقامات سے اب تک 180سے زیادہ لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

تحصیل چارباغ میں پانچ عسکریت پسند وں کے گھر مسمار کردیئے گئے، جبکہ تحصیل کبل میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ کے دوران دوعسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ ملٹری سرچ آپریشن کے دوران تحصیل بریکوٹ سے 16 غیر ملکیوں سمیت 29 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ ان افرادکے قبضے سے اسلحہ اورجہادی مواد بھی برآمد کرکیا گیا۔

Pakistan Flash-Galerie
سوات کے زیادہ تر متاثرین اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیںتصویر: AP

سوات کی تحصیل مٹہ اور کبل کے بعض علاقوں میں طالبان ابھی تک کاروائیوں میں مصروف ہیں۔ مینگورہ پولیس سٹیشن پر کچھ دنوں قبل ایک اور خودکش حملہ کر کے طالبان نے اپنی موجودگی کا اشارہ دیا تھا۔ اس حملے میں ستر ہ پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

دوسری جانب پاکستان اور افغانستان کے درمیان چمن کے مقام پر سرحد دودن کی بندش کے بعد ٹریفک کیلئے کھول دی گئی ہے۔ اس پاک افغان سرحد کی بندش کی وجہ سے سرحد کے دونوں جانب ہزاروں ٹرک اور کنٹینرز کھڑے تھے جن پر افغانستان میں طا لبان کے خلاف مصروفِ عمل امریکی اوراتحادی افواج کے لئے تیل اوربکتر بند گاڑیاں بھی لدی ہوئی تھی۔ سیکیورٹی فورسز کے مطابق نامعلوم افراد نے گزشتہ رات ان گاڑیوں پر راکٹ لانچرز سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں پچیس کنٹینرز تباہ ہوگئے۔

اس سے قبل چمن سرحد کے علاوہ پشین، یارو اور خیبرایجنسی کے طورخم بارڈر پر بھی غیر ملکی سامان سے لدے ہوئے کنٹینرز کو میزائل حملوں کانشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کی سکیورٹی فورسز کے مابین چمن سرحد پر گاڑیوں کے چیکنگ کے طریقہء کار پر اختلافات ایک عرصہ سے موجود ہیں۔ پاکستانی حکام کا موقف ہے کہ اسلحہ، منشیات اور انسانی سمگلنگ کے حالیہ واقعات کے بعد افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونیوالے تمام ٹرکوں کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔

قبائلی امور کے ماہر اور افغانستان میں پاکستان کے سابق سفیر رستم شاہ مہمند کا کہنا ہے: ’’ طالبان اب اس قابل نہیں رہے کہ کوئی بڑی کاروائی کرسکیں۔ اُن کے مابین اندرونی خلفشار بھی ہے اور انہیں کمیونٹی کی حمایت بھی حاصل نہیں ہے۔ اگران دونوں باتوں کو یکجا کرلیں تو آپ یہ توقع نہیں کرسکتے کہ طالبان کی تحریک پھر اس جگہ کھڑی ہوگی جہاں آج سے ایک سال قبل تھی۔ ان کی اہلیت اور صلاحیت اب مفلوج ہوگئی ہے، اس لیے وہ اکا دکا حملے توکرسکتے ہیں لیکن وہ حکومت کے خلاف متحد ہوکر منظم کاروائی نہیں کرسکتے۔‘‘

رپورٹ: فرید اللہ خان

ادارت: کشور مصطفٰی