سوات میں شرعی نظام، صدر نے دستخط کردئے
14 اپریل 2009مالاکنڈ ڈویژن میں نظام عدل سے متعلق یہ قانونی مسودہ صوبائی گورنر کی جانب سے دستخط کے لئے صدر کو بھیجا گیا تھا۔ شرعی عدالتوں کا یہ بل صوبائی حکومت اور کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ صوفی محمد کے درمیان معاہدے کے بعد سامنے آیا تھا۔
اس بل سے متعلق دو رائے پائی جاتی ہیں مختلف ناقدین کا کہنا ہے کہ اس بل کی منظوری پاکستانی حکومت کے طالبان عسکریت پسندوں کے سامنے جھک جانے کے مترادف ہے جب کہ مقامی افراد اس بل کی منظوری کو علاقے میں امن کے قیام کے حوالے سے بڑی پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
صدر زرداری کے دستخط سے قبل بل سے متعلق ایک قرارداد کو پارلیمان میں پیش کیا گیا۔ جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ جس کے بعد صدر زرداری نے بل پر دستخط کر کے سوات اور مالاکنڈ ڈویژن میں شرعی عدلتوں سے متعلق قانون کی منظوری دے دی۔ حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے پارلیمان میں بل کی مخالفت کی اور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ ایم کیو ایم کا موقف تھا کہ طالبان سے اس قسم کے معاہدوں کو قانونی حیثیت دینے سے عسکریت پسندوں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے صرف 80 میل کے فاصلے پر عسکریت پسندوں سے معاہدے اور علاقے میں شرعی نظام عدل کے نفاذ پر عالمی دنیا پہلے ہی تشویش کا اظہار کر چکی ہے۔ عالمی برادری اس حکومتی فیصلے کو علاقے کو طالبان عسکریت پسندوں کو محفوظ پناہ گاہ دینے سے عبارت کر رہی ہے۔