سن 2012 کے الیکشن: اوباما اور ری پبلکنز کے درمیان کشمکش
19 ستمبر 2011امریکہ میں اگر ایک طرف صدر باراک اوباما اپنے سماجی پروگرام کے دفاع میں کمر کسے ہوئے ہیں تو دوسری جانب ری پبلکنز ان کے کئی منصوبوں کے راستے میں حائل ہے۔ اس باعث معاملات تعطلی کا شکار ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ اوباما اپنے سماجی پروگرام کے ساتھ امراء پر نئے ٹیکسوں کی بات بھی شد و مد سے کرتے ہیں۔ بڑی اپوزیشن جماعت ری پبلکنز امریکی صدر کے پلان کی مخالفت میں ہے اور اس کے اراکین نئے ٹیکسوں کی مخالفت کے علاوہ سماجی پروگراموں میں بڑی کٹوتیوں کا مطالبہ بھی کر رہی ہے۔
اس کمیٹی کے اجلاس میں سردست پیش رفت کا امکان صفر بتایا جاتا ہے اور اس کی وجہ حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں میں کئی معاملات پر اختلافات کا پایا جانا ہے۔ یہ اختلافات معمولی نوعیت کے نہیں ہیں اور اس باعث فریقین اپنے اپنے مؤقف سے ہٹنےکے لیے تیار نہیں ہیں۔ تجزیہ کاروں کے نزدیک اس اختلافاتی صورت حال کی وجہ سے سپر کمیٹی کا وجود اور اس کی ضرورت دھری کی دھری رہ گئی ہے۔ کانگریس میں گزشتہ ہفتہ کے دوران کئی معاملات پر ڈیموکریٹ اور ری پبلکن اراکین رعائیتیں دینے کے لیے قطعاً راضی نہیں دکھائی دے رہے تھے۔
امریکی صدر پیر کے روز امریکی بچتی خسارے میں تین ٹریلین ڈالر کی کمی کے پلان کو عام کریں گے۔ خسارے کو اگلے دس برسوں میں کم کیا جائے گا۔ خسارے کو کم کرنے کے لیے اوباما کے پلان میں امیروں اور انتہائی بڑے مالیاتی اداروں پر نئے ٹیکسوں کا نفاذ بھی تجویز کیا گیا ہے۔ ری پبلکنز کھل کر اوباما کے اس مجوزہ پلان کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ایوان نمائندگان کے اسپیکر جان بینر کے ترجمان مائیکل سٹیل نے نئے پلان پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ جان بینر گزشتہ ہفتہ کے دوران پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ نئے ٹیکس زیر بحث نہیں لائے جا سکتے۔
کانگریس کی سپر کمیٹی بارہ اراکین پر مشتمل ہے۔ ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ کے چھ چھ ممبران اس کمیٹی میں شامل ہیں۔ اس کمیٹی کی تشکیل سن 2011 کے بجٹ کے دوران کی گئی تھی اور اس کا بنیادی مقصد امریکی اقتصادیات پر چھائے اربوں ڈالر کے بجٹی خسارے میں کمی کرنے کے لیے اہم نکات کی نشاندہی کرنا ہے۔ اس کمیٹی کو جوائنٹ سیلیکٹ کمیٹی آن ڈیفیسِٹ ریڈکشن کا نام بھی دیا گیا ہے۔
مالیاتی ماہرین کا خیال ہے کہ امریکی سماجی پروگرام کے ڈھانچے کی نئے سرے سے تشکیل نو وقت کی ضرورت ہے۔ ان سوشل پرگراموں میں غرباء اور عمر رسیدہ افراد کے لیے ہیلتھ کیئر بھی شامل ہے۔ دوسری جانب امریکہ کا بجٹ خسارہ اربوں ڈالر میں ہے اور اس کو کنٹرول کرنا بھی حکومت کی اولین ضرورت ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عدنان اسحاق