سعودی عرب اور ایران تحمل کا مظاہرہ کریں، چین
11 جنوری 2016فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق چین کے نائب وزیر خارجہ ژانگ مِنگ نے گزشتہ ہفتے کے دوران ایران اور سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔ اُن کا یہ دورہ دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے تناظر میں تھا۔ اس دورے میں انہوں نے سعودی عرب اور ایران کے حکام کے ساتھ ملاقاتیں کی۔
چینی نائب وزیر خارجہ نے سعودی عرب میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ دونوں ملک اختلافات کو مکالمت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ مِنگ نے اِس توقع کا بھی اظہار کیا کہ ایسی کوششیں کی جائیں گی جن سے کشیدگی میں کمی اور صورت حال میں ٹھہراؤ پیدا ہو گا۔
ژانگِ منگ نے ایرانی حکام سے ملاقات کرنے کے بعد اُسی خواہش کا اظہار کیا جو انہوں نے سعودی عرب میں ظاہر کی تھی۔ تہران میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں فریق مشترکہ طور پر کشیدگی کم کرتے ہوئے خطے میں امن و استحکام کے قیام کے لیے مذاکرات کا ذریعہ استعمال کریں گے۔
چین مشرق وسطیٰ پر تیل کی برآمد کے لیے انحصار کرتا ہے لیکن چین اس خطے کی سیاست اور یہاں کے تنازعات میں براہ راست مداخلت سے گریز کی پالیسی پر عمل پیرا رہا ہے۔ لیکن حال ہی میں شامی بحران کے تناظر میں اُس نے مشرقِ وسطیٰ کے خطے میں اپنے کردار کو وسعت دینے کا عمل شروع کیا ہے۔
گزشتہ ماہ چین نے شامی تنازعے کے سیاسی حل کی خاطر بشار الاسد حکومت اور اُن کے مخالفین کے نمائندوں کو اپنے دارالحکومت بیجنگ مدعو کیا تھا تاکہ شام کے مسلح تنازعے کا سیاسی حل تلاش کرنے کے عمل کو مزید فعال کیا جا سکے۔ یہ امر اہم ہے کہ چین اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں شام کے حوالے سے پیش کی جانے والی قراردادوں کو چار مرتبہ ویٹو کر چکا ہے۔