سری لنکا کے ساتھ گہرے دوستانہ روابط چاہتے ہیں، مودی
12 مئی 2017جوہری ٹیکنالوجی رکھنے والے ملک بھارت نے اپنے چھوٹے پڑوسی ممالک کو ہمیشہ اپنے زیرِ اثر سمجھا ہے۔ تاہم سری لنکا کے سابق صدر راجا پاکسے کے دورِ اقتدار میں کولمبو حکومت کا جھکاؤ واضح طور پر چین کی جانب دیکھا گیا۔ آج تاہم کولمبو میں بدھ مت کے موضوع پر ہونے والی کانفرنس سے خطاب میں مودی نے کہا کہ بھارت اور سری لنکا کے مابین تمام شعبہ جات میں زیادہ بہتر تعاون کرنے کا بہترین وقت آ چکا ہے۔
سن دو ہزار چودہ میں اقتدار میں آنے کے بعد سے یہ بھارتی وزیراعظم کا سری لنکا کا دوسرا دورہ ہے۔ مودی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ابھی حال ہی میں سری لنکا نے اپنی بندرگاہ پر چین کی جانب سے اُس کی ایک آبدوز کھڑی کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔
سری لنکا میں کئی عشروں تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے سن 2009 میں خاتمے کے بعد اس دوران ہوئے مظالم کے تناظر میں راجا پاکسے کی حکومت کو عالمی سطح پر پابندیوں کا خطرہ تھا۔ اِن خدشات کے تحت پاکسے کی انتظامیہ نے اقتصادی اور سفارتی امداد کے لیے چین پر بہت زیادہ انحصار کر رکھا تھا۔
البتہ سری لنکا کے موجودہ صدر میتھری پالا سری سینا نے سن 2015 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد چین کے ساتھ جاری منصوبوں کا ازسرِ نو جائزہ لینے اور بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کی تجدید کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
بھارتی وزیراعظم مودی نے بدھ مت کے موضوع پر ہونے والی کانفرنس میں شرکت کے لیے گزشتہ روز جیسے ہی کولمبو کی سرزمین پر قدم رکھا، سری لنکا کی وزارتِ دفاع کے ایک اعلیٰ اہلکار نے تصدیق کی کہ چینی آبدوز کو سری لنکن پورٹ میں جگہ دینے سے انکار کر دیا گیا ہے۔
نریندر مودی نے کانفرنس کے دوران اپنے’سری لنکن بہن بھائیوں‘ کے ساتھ عہد نبھانے اور دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان ’ناقابلِ تقسیم‘ تعلقات برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔