سری لنکا میں نو منتخب پارلیمان کا پہلا اجلاس
22 اپریل 2010ضمنی انتخابات کے نتائج کے بعد دوسری مدت کے لئے منتخب ہونے والے صدر مہندا راجاپاکسے کو پارلیمان میں 144 نشستیں مل گئی ہیں، جس کے بعد پاکسے حکومت کو ستر کے عشرے کے بعد سے وجود میں آنے والی مضبوط ترین حکومت کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ محض چھ نشستوں کی کمی کی وجہ سے پاکسے کے سیاسی اتحاد کو آئین میں ترمیم کے لئے ضروری دو تہائی اکثریت حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ تین عشروں کی جنگ کے بعد پاکسے ہی کی صدارت میں سری لنکا کی اَفواج کو تامل ٹائیگرز کے خلاف فیصلہ کن فتح حاصل ہوئی تھی اور اِسی بناء پر اِس سال جنوری میں منعقدہ عام انتخابات میں سری لنکا کے عوام کی اکثریت نے پاکسے کے یونائیٹد پیپلز فریڈم الائنس کو ووٹ دئے۔
آج جمعرات کو اراکینِ پارلیمان کی حلَف برداری کے بعد صدر کے بھائی اور سابقہ وزیر چمل راجاپاکسے کو متفقہ طور پر اسپیکر منتخب کر لیا گیا۔ اُن کا نام نو منتخب وزیر اعظم ڈی اَیم جَیا رَتنے نے تجویز کیا تھا جبکہ اپوزیشن کے یونائیٹڈ نیشنل فرنٹ الائنس نے اِس کی تائید کی تھی۔
حَلَف اٹھانے والے اراکینِ پارلیمان میں صدر راجاپاکسے کے سب سے چھوٹے بھائی باسِل اور بیٹے نَمل بھی شامل تھے۔ اِس طرح سری لنکا میں ایک بار پھر ایک سیاسی خاندان کو بے پناہ طاقت مل گئی ہے۔
جہاں صدر راجاپاکسے نے پارلیمان کے اجلاس میں شرکت نہیں کی وہاں اپوزیشن کے ڈیموکریٹک نیشنل الائنس کے رہنما اور تامل باغیوں کے خلاف جنگ کی قیادت کرنے والے سابقہ جنرل سرتھ فونسیکا کو پارلیمان کے اجلاس میں شریک ہونے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ فونسیکا کو فروری میں گرفتار کیا گیا تھا اوراُنہیں وردی میں رہتے ہوئے سیاست میں حصہ لینے اور دیگر الزامات کے سلسلے میں دو کورٹ مارشلز کا سامنا ہے۔ اپنی گرفتاری کے بعد آج سابقہ جنرل کو پہلی بار عوام کے سامنے اپنی بات کہنے کا موقع ملا۔ اُنہوں نے کہا، اِس وقت لوگوں کے لئے آزادی کا معاملہ سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ بھی اِن ناانصافیوں کا شکار ہوئے ہیں اور ممنون ہیں کہ اُنہیں پہلی بار پارلیمان میں داخل ہونے پر اِن معاملات پر اپنا موقف واضح کرنے کا موقع ملا ہے۔
امریکی وزارتِ خارجہ نے کولمبو کی نئی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ عشروں کی خانہ جنگی کے بعد ملک میں مصالحتی عمل کو آگے بڑھائے۔ حقوقِ انسانی کیلئے سرگرم بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے نئی پارلیمان پر زور دیا ہے کہ وہ انسدادِ دہشت گردی اور ہنگامی حالت کے قوانین پر عملدرآمد روک دے۔ اِس تنظیم کی ایشیا ا ور بحرالکاہل کے لئے ڈپٹی ڈائریکٹر مدھو ملہوترا نے کہا کہ خانہ جنگی ختم ہو جانے کے بعد اب اِن قوانین کا کوئی جواز باقی نہیں رہا۔
رپورٹ: امجد علی / خبر رساں ادارے
ادارت: کشور مصطفیٰ