سری لنکا میں تازہ جھڑپیں
17 نومبر 2008سری لنکا کی فوج کے ترجمان بریگیڈئیر اُدایا نانایاکارا کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں اشیا کی ترسیل کے لئے سب سے اہم تھا۔ فوجی ترجمان نے ہلاکتوں کے بارے میں کوئی اطلاع دئیے بغیر کہا کہ ہم نےاس علاقے پر قبضہ کرکے باغیوں تک اشیا کی ترسیل روک دی ہے۔
سرکاری کنٹرول میں لئے جانے والے علاقوں میں Mankulam نامی علاقہ بھی ہے جو گزشتہ آٹھ برسوں سے باغیوں کے قبضے میں تھا۔ اس لڑائی کے دوران ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں اب تک کوئی اطلاع نہیں ہے۔
دریں اثنا سرکاری اطلاعات کے مطابق اتوار کے روز ہونے والی جھڑپوں میں توپ خانے کے علاوہ جنگی جہازوں کی مدد سے بھی باغیوں کے ٹھکانوں اور اسلحے کی ذخیرہ گاہوں پربمباری کی گئی تاہم تامل فائیٹرز کی جانب سے ان جھڑپوں کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
امدادی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق باغیوں کے زیرکنٹرول علاقے میں تقریبا دو لاکھ تیس ہزار افراد آباد ہیں۔