سرینڈر کی میعاد ختم، تامل باغیوں کے خلاف آپریشن جاری
21 اپریل 2009تامل ٹائیگرز نے تاہم فوج پر شہری آبادی کو براہ راست بمباری کا نشانہ بنانے کے الزامات عائد کئے ہیں۔ سری لنکن فوج نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے باغیوں کے آخری گڑھ میں پیش قدمی کا دعویٰ بھی کیا۔
فوج کی جانب سے تامل ٹائیگرز کو دی جانے والی حتمی ڈیڈ لائن کے ختم ہونے سے قبل جنگ زدہ علاقے سے نکل آنے والے شہریوں کی تعداد 39000 سے تجاوز کر گئی ہے۔
سری لنکا کی فوج کی جانب سے تامل ٹائیگرز کو الٹی میٹم دیا گیا تھا کہ وہ 24 گھنٹوں کے اندر اندر ہتھیار ڈال دیں وگرنہ فیصلہ کن فوجی آپریشن کے لئے تیار ہو جائیں، جس کے بعد شمالی سری لنکا کے تامل ٹائیگرز کے زیر قبضہ آخری علاقے سے بڑی تعداد میں شہریوں کی ہجرت کے سلسلے کا آغاز ہو گیا۔
پچھلے 25سال سے جاری ایشیا کی تاریخ کے سب سے طویل اور منظم بغاوت اپنے منتقی انجام کی جانب بڑھتی دکھائی دے رہی ہے۔ سری لنکا کی فوج کے لئے کسی بڑے آپریشن کی راہ میں سب سے بڑی تعداد تامل علاقوں میں شہریوں کی موجودگی تھی اب جب کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ جنگ زدہ علاقوں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہو رہے ہیں تو کسی بڑے فوجی آپریشن کا امکان بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ سری لنکا کی حکومت کا موقف رہا ہے کہ تامل باغی عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ اور مغربی ملکوں کی جانب سے سری لنکا کی حکومت کو شہریوں کی جان کی حفاظت کے لئے باغیوں سے مذاکرات کے لئے کہا گیا تھا تاہم سری لنکا کی حکومت کا موقف تھا کہ باغیوں سے صرف اسی شرط پر مذاکرات کئے جائیں گے اگر وہ ہتھیار ڈال دیں اور عام شہریوں کو اپنے زیر قبضہ علاقوں سے نکلنے دیں۔ لبریشن آف تامل ٹائیگرز نے شہریوں کی رہائی کے موقف کو یہ کہہ کر رد کر دیا تھا کہ شہری اپنی مرضی سے ان علاقوں میں رہ رہے ہیں۔
سری لنکا کی فوج کے ترجمان نانا یکارا ادایا نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اب تک جنگ زدہ علاقے سے ہجرت کرکے ’نو وار زون‘میں آنے والے مہاجرین کی تعداد 39081 ہو چکی ہے اور شہریوں کی آمد کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
پیر کے روز لندن اور پیرس میں درجنوں تامل باشندوں نے سری لنکا کے فوجی آپریشن کے خلاف پر تشدد مظاہرے کئے۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ پولیس کے مطابق مظاہرین نے املاک اور بسوں کو نقصان پہنچایا اور پتھراؤ بھی کیا۔ اس موقع پر 180 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
دریں اثناء سری لنکا کی فوج کی جانب سے ویڈیو جاری کی گئی تھی جس میں دکھایا گیا تھا کہ جنگ زدہ علاقے سے ہزاروں افراد کی ہجرت جاری ہے۔ عام صحافیوں اور خبر رساں اداروں کی پہنچ جنگ زدہ علاقے تک نہیں ہے لہذا اب تک سرکاری فوج کی جانب سے دکھائی گئی اس ویڈیو کی تصدیق یا تردید نہیں ہو سکی۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : گوہر نذیر گیلانی