سب سے اچھی ’مختصر فلم‘ بنائیے، ایک ملین ڈالر کا انعام آپ کا
21 دسمبر 2015یہ رقم بہترین خاکہ روانہ کرنے والے خاتون یا مرد فلم ڈائریکٹر کو اُس فلم کی تیاری کے لیے دیا جائے گا۔ ’شارٹ شارٹس فلم فیسٹیول اینڈ ایشیا‘ نامی فلمی میلے کے منتظمین نے کہا ہے کہ آنے والا دور ’شارٹ فلم‘ یعنی مختصر دورانیے کی فلموں کا ہے کیونکہ لوگ تفریح کے لیے زیادہ سے زیادہ اپنے سمارٹ فون یا پھر ٹیبلٹ کمپیوٹرز استعمال کرنے لگے ہیں۔ ان منتظمین کے خیال میں ’مختصر فلم‘ کی فارمیٹ نو آموز فلمسازوں کے لیے بھی بے پناہ امکانات لیے ہوئے ہے، جو فلمی صنعت میں نئی توانائی اور نئی سوچ لے کر آئیں گے۔
منتظمین کے مطابق اس فلم کا خاکہ پانچ سو الفاظ پر مشتمل ہونا چاہیے، جس میں اس فلم کی ’پُرجوش، سنسنی خیز اور ہلا دینے والی‘ کہانی بیان کی گئی ہو۔ جاپانی یا انگریزی زبان میں لکھا ہوا یہ خاکہ اس فلمی میلے کے منتظمین کو اُنتیس فروری 2016ء تک مل جانا چاہیے۔
انتظامیہ کو جو بھی فلمی خاکے موصول ہوں گے، اُن میں سے پانچ خاکے چُنے جائیں گے، جن میں سے ہر خاکے کو پانچ لاکھ ین (چار ہزار ڈالر) کا نقد انعام دیا جائے گا۔ پھر اُن پانچ میں سے بہترین خاکے کا انتخاب کیا جائے گا اور خاکہ بھیجنے والی خاتون یا مرد کو وہ فلم تیار کرنے کے لیے ایک سو ملین جاپانی ین (آٹھ لاکھ ڈالر) ادا کیے جائیں گے۔ اس بہترین خاے کو ایک ملین ین (آٹھ ہزار ڈالر) کا اضافی انعام بھی دیا جائے گا۔
ان انعامی رقوم کے لیے وسائل ایک جاپانی کمپنی ’ایویکس ڈیجیٹل‘ فراہم کر رہی ہے، جس کے ڈیجیٹل بزنس کے شعبے کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ریکو موراموٹو نے کہا کہ آن لائن سروسز کے لیے تازہ مواد کی فراہمی، مستقبل کے امکانات کی حامل ایک مخصوص صنف کے فروغ اور نئے ٹیلنٹ کی حوصلہ افزائی کے لیے یہ زبردست سرمایہ کاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دورِ حاضر میں مصروف لوگ اپنے سمارٹ فونز پر ویڈیوز دیکھا کرتے ہیں اور یہ ضروری ہو گیا ہے کہ پوری کہانی مختصر سے مختصر وقت میں بیان کر دی گئی ہو:’’یہ ایک مشکل چیلنج ہے کہ آپ اپنے ناظرین کو پندرہ منٹ کے اندر اندر ہلا کر رکھ دیں۔‘‘
اس مقابلے میں پہلے نمبر پر آنے والے خاکے پر جو فلم بنے گی، اُسے 2017ء میں ’شارٹ شارٹس فلم فیسٹیول اینڈ ایشیا‘ میں دکھایا جائے گا۔ یہ سالانہ میلہ جاپانی دارالحکومت ٹوکیو کے نواح میں یوکوہاما کے مقام پر منعقد کیا جاتا ہے۔ 1999ء میں اس میلے کی بنیاد رکھنے والے اداکار ٹیٹسُویا بیشو کہتے ہیں کہ معاملہ فلم کی لمبائی کا نہیں ہوتا اور یہ کہ کبھی کبھی بڑے بجٹ والی طویل دورانیے کی ہالی وُڈ فلمیں بھی باکس آفس پر ناکام ہو جاتی ہیں:’’آپ فیصلہ ہی نہیں کر پاتے کہ یہ کوئی مزاحیہ فلم ہے، رومانی فلم ہے یا پھر ایکشن مووی، ایسی فلموں سے اب لوگ اُکتانے لگے ہیں۔‘‘