سابق یوگو سلاویہ میں جنگی جرائم، خصوصی عدالت کا اعزاز
2 اگست 2011سن 1994 سے 1998 تک عدالت کے ابتدائی دنوں میں مشیر استغاثہ کی حیثیت سے خدمات سر انجام اور ماہرانہ رائے دینے والے کنگز کالج لندن کے پروفیسر جمیز گو نے کہا، ’’تمام ایک سو ساٹھ مقدمات کے ملزمان کی گرفتاری، جن میں سے کوئی بھی مفرور نہیں رہا، ایک بہت بڑی کامیابی ہے جس کی مثال ملنا مشکل ہے۔‘‘ دوسری جنگ عظیم کے بعد جرمنی کے نیورمبرگ مقدمات میں مارٹن بورمان اور اڈولف آئش مین گرفتار نہیں ہو سکے تھے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 1993 میں سابق یوگو سلاویہ کے لیے بین الاقوامی تعزیراتی عدالت قائم کی تھی، جس کا واحد مقصد یوگو سلاویہ کے حصے بخرے ہونے کے بعد کروآٹ، سرب، بوسنیائی مسلمانوں اور البانوی نژاد باشندوں کے درمیان لڑائی میں ہونے والے جرائم کے خلاف قانونی کارروائی کرنا تھا۔ یہ دنیا کی پہلی بین الاقوامی عدالت تھی، جس میں ایک برسر اقتدار سربراہ مملکت یعنی باقی ماندہ یوگو سلاویہ کے صدر ملوشے وچ پر جنگی جرائم کی فرد جرم عائد کی گئی تھی اور اس نے 126 مقدمات نمٹا دیے ہیں۔
انسانی حقوق اور بین الاقوامی انصاف کا پرچار کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ’نو پیس ودآؤٹ جسٹس‘ کی قانونی مشیر ایلیسن اسمتھ کا کہنا ہے، ’’بین الاقوامی برادری کے لیے یہ سزا سے استثناء کے رواج کو چیلنج کرنے کے نئے عہد کا آغاز تھا۔‘‘
سابق یوگو سلاویہ کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی کریمنل ٹریبیونل نے 1999 میں ملوشے وچ پر فرد جرم عائد کرنے کے ساتھ ایک مثال قائم کی اور 2002 میں جنگی جرائم کے خلاف قائم ہونے والی پہلی مستقل عدالت انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کے لیے نمونہ پیش کیا۔
آئی سی سی نے ثابت کر دکھایا ہے کہ کسی کو بھی سزا سے استثناء حاصل نہیں اور اس نے 2009 میں جنگی جرائم اور 2010 میں نسل کشی کے الزامات کے تحت سوڈان کے صدر عمر حسن البشیر کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ رواں سال اس نے لیبیا کے رہنما معمر قذافی کے بھی وارنٹ جاری کیے ہیں۔
انسانیت کے خلاف جرائم میں مطلوب کروآٹ سرب گوران ہاجچ کی گرفتاری سے مطلوب ملزمان کی فہرست مکمل ہو گئی ہے اور سن 2015 تک یہ کام پایہ تکمیل کو پہنچ جائے گا۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: امتیاز احمد