زیر حراست مشتبہ طالبان کے مقدمات پر نظر ثانی کی جائے: کرزئی
6 جون 2010کابل میں گزشتہ ہفتے ہونے والے تین روزہ تاریخی امن جرگے میں کرزئی اور ملکی عمائدین کے درمیان یہ طے پایا تھا کہ ملک میں گزشتہ نو برس سے جاری جنگ کے خاتمے کے لئے عسکریت پسندوں سمیت تمام طبقات کو معاشرتی دھارے میں شامل کیا جائے۔ اس مقصد کے لئے پہلا قدم یہ تجویز کیا گیا تھا کہ ملکی جلیوں میں قید مشتبہ طالبان کے مقدمات کی ازسرنو جانچ پڑتال کی جائے اور جن قیدیوں کے خلاف ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں، انہیں جلد از جلد رہا کیا جائے۔
ایک افغان حکومتی عہدیدار کے مطابق کرزئی نے احکامات جاری کئے ہیں کہ ایسے قیدیوں کے مقدمات کی نئے سرے سے چھان بین کی جائے، جو مسلح مزاحمت کے الزامات کے تحت جیلوں میں بند ہیں۔ اس حوالے سے ایک خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دی جا رہی ہے۔
کابل منعقدہ امن جرگے میں ملک میں قیام امن کے لئے 16 نکات کی منظوری دی گئی تھی، جن میں سے ایک نکتہ عدم شواہد کے باوجود مشتبہ طالبان کی حراست بھی تھا۔ جرگے کی قرار داد کے مطابق: ’’ایک اچھے پیغام کے لئے افغان حکومت کو فوری طور پر ایسے ٹھوس اقدامات کرنے چاہیئں کہ ملک کی مختلف جیلوں سے ایسے افراد کی رہائی ممکن ہو سکے، جو غلط الزامات اور بے بنیاد مقدمات کے تحت قید ہیں۔‘‘
گرینڈ امن جرگے میں ملک بھر سے 1600 مندوبین نے شرکت کی تھی۔ جرگے کے پہلے روز عسکریت پسندوں کی جانب سے حملے کا ایک واقعہ پیش آیا، تاہم بعد کے دونوں دنوں میں جرگے کی کارروائی پرامن ماحول میں معمول کے مطابق ہوئی۔
رپورٹ: عاطف توقیر/خبر رساں ادارے
ادارت: گوہر نذیر گیلانی