روس۔ یوکرائن گیس تنازعے پر کوئی پیش رفت نہ ہوسکی
8 جنوری 2009برسلز میں یورپی یونین، روس اور یوکرائن کے حکّام کے درمیان طے شدہ مزید مذاکرات منسوخ کردیے گئے ہیں۔ قیمتوں اور نئے ٹھیکوں پر تنازعے کی وجہ سے روس نے براستہ یوکرائن یورپ کو قدرتی گیس کی فراہمی بند کردی ہے اور اس حوالے سے یورپ میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ یورپی یونین تنازعے کے حل کے لیے کوششوں میں مصروف ہے تاہم اب تک یہ کوششیں ثمرآور ثابت نہیں ہو سکی ہیں۔
واضح رہے کہ یورپی یونین کے ستائیس ممالک کی گیس کی ضروریات کا ایک چوتھائی روس پورا کرتا ہے جو یوکرائن کے راستے سے یورپی ممالک تک پہنچتی ہے۔ یورپ میں شدید سردی کے دوران روسی گیس کی فراہمی میں رکاوٹ یورپی ممالک کے لیے پریشانی کا سبب بن رہی ہے۔
تنازعے کے حل کے لیے یورپی کمشن کے صدر غوزے مانوئل باروسونے روسی گیس کمپنی گیزپروم کے چیف ایکزیکٹو الیکسی ملر اور بعد اذاں یوکرائن کی نافٹوگیز کے سربراہ سے بھی ملاقات کی۔ تاہم اب تک یورپی یونین کی کوششوں کا کوئی حل نکلتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
یورپی یونین کی بے چینی کا اندازہ باروسو کے اس بیان سے لگایا جا سکتا ہے:’’یہ بات اہم ہے کہ یہ تفریق کی جائے کہ روسی گیس کی یورپی ممالک کو فراہمی ایک علیحدہ مسئلہ ہے جب کہ روس اور یوکرائن کے درمیان گیس کی پیمتوں پر تنازعے سے متعلق بات چیت ایک علیحدہ موضوع ہے۔‘‘
یورپی کمیشن کے سربراہ غوزے مانیئل باروسو نے روس اور یوکرائن دونوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یورپی یونین کی گیس فراہمی کو ’یرغمال‘ بنائے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے:’’یوکرائن یورپی یونین سے قربت چاہتا ہے مگر اسے یہ بات سمجھنا چاہیے کہ یورپی یونین کے لیے گیس کی سپلائی میں رکاوٹ ڈال کر ایسا ممکن نہیں ہوگا۔‘‘
یوکرائن کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ یورپی یونین کو گیس کی بلا روک فراہمی کی پاسداری کرنے کے لیے تیّار ہے تاہم یہ تبھی ممکن ہے جب یورپ کو فراہم کرنے کے لیے کوئی گیس موجود ہو۔ یوکرائن کا واضح اشارہ روس کی جانب ہے جہاں سے گیس کی سپلائی روک دی گئی ہے۔
تاہم یوکرائن، روس اور یورپی یونین کے درمیان تنازعے اور مذاکرات سے قطع نظر یورپ کے عوام گیس میں کمی کو ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اور اپنی حکومتوں سے اس حوالے سے عملی اقدامات کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے باروسو کا کہنا ہے کہ یورپی صارف کے لیے یہ بات اہم نہیں ہے کہ تنازعہ یوکرائن نے کھڑا کیا ہے یا روس نے۔ اگر گیس کی فراہمی میں خلل جاری رہا تو پھر یورپی یونین کو کسی نتیجے تک پہنچنا ہوگا۔