روس یوکرائن گیس تنازعہ
13 جنوری 2009غیر جانبدار مبصرین نے کہا ہے کہ یورپی ممالک کو روس اور یوکرائن سے گیس سپلائی یا تونہیں ہو رہی یا پھر پریشر بہت کم ہے۔آج روس نے ایک بار پھر یوکرائن پر الزام عائد کیا کہ وہ یورپی ممالک کو فراہم کی جانے والی گیس میں خلل ڈال رہا ہے۔ روسی کمپنی گاس پروم کے مطابق جب انہوں نے آج صبح یورپی ممالک کو براستہ یوکرائن گیس بحال کی تو یوکرائن نے تمام گیس کو روک دیا۔ گاس پروم کےنائب سربراہ الیگزینڈر میدوی ایدف نےکہا کہ یہ تمام تر معاہدوں کی خلاف ورزی ہے اور وہ اس صورتحال میں براستہ یوکرائن، یورپی ممالک کو گیس سپلائی بحال نہیں کر سکتے۔ اس سے پہلے توانائی کے روسی ادارے گاس پروم نے یورپی یونین کے ساتھ معاہدے کے تحت آج صبح سے گیس سپلائی بحال کی۔ یورپی یونین کی ثالثی میں عمل میں آنے والے اس سمجھوتے کے مطابق غیر جانبدار مبصرین روس اور یوکرائن میں تعینات ہیں جو روسی گیس کی براستہ یوکرائن ، یورپی ممالک تک پہنچنے کےعمل کی نگرانی کر رہے ہیں۔ اس سے قبل روس نے یوکرائن پر الزام عائد کرتے ہوئے کہ وہ یورپی ممالک کو ترسیل کی جانے والی گیس کو چوری کر رہا ہے،گزشتہ بدھ کے دن یورپی ممالک کو گیس کی سپلائی بند کر دی تھی۔ اطلاعات کے مطابق روسی گیس کی فراہمی شروع ہونے کے بعد اِسے صارفین تک پہنچنے میں چوبیس تا تیس گھنٹے کا وقت لگ سکتے ہیں۔
پیر کے روز یورپی کمیشن کے صدر Jose Manuel Barroso نے روسی وزیراعظم ولاڈی میر پوٹن کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے ایک بار پھر انہیں زور دے کر کہا تھا کہ روس فوری طور پریورپ کو گیس کی سپلائی شروع کرے۔
انہوں نے کہا کہ یوکرائن کی حکومت نے یہ بات تسلیم کر لی ہے کہ اس نے روس اور یورپ کے درمیان طے پائے جانے والے معاہدے میں اپنی طرف سے جو اضافہ کیا تھا اسے وہ واپس لے رہی ہے۔
روس کا مؤقف یہ رہا ہے کہ جب تک تصیح شدہ معاہدے پر یورپی یونین دوبارہ دستخط نہیں کر لیتی اور پھر معاہدے کے مطابق غیر جانبدار مبصرین کی تعیناتی کا کام مکمل نہیں ہو جاتا اس وقت تک یوکرائن کے راستے گیس کی سپلائی بحال نہیں کی جا سکتی۔
روس نے یورپ کو گیس کی سپلائی بحال کرنے کے معاہدے کو، جو ہفتے کےروز طے پایا تھا، یوکرائن کی طرف سے اس میں رد و بدل کئے جانے کے بعد کالعدم قرار دے دیا تھا۔
گذشتہ بدھ کے روز سے روس نے یوکرائن کے راستے یورپ کو سپلائی کی جانے والی گیس کی فراہمی روک رکھی ہے۔ اس نے یوکرائن پر گیس چوری کا الزام عائد کر رکھا ہے۔ مزید برآں ماسکو کو شکایت ہے کہ یوکرائن گیس کی قیمت ادا کرنے میں بلا وجہ تاخیر کرتا رہتا ہے۔
یورپ کو گیس کی فراہمی روک دینے سے خود روس کو کس قدر نقصان کا سامنا کرنا پڑا، اس بارے میں روسی وزیراعظم پوٹن نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا:’’جب سے یوکرائن کے راستے گیس کی سپلائی معطل ہوئی ہے، گیس پروم کو تقریباً 800 ملین ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔ جبکہ گیس کے تقریباً 100 کنوئیں وقتی طور پر بند کر دئے گئے۔‘‘