روس یوکرائن گیس تنازعہ حل
20 جنوری 2009جس کے بعد یوکرائن کے راستے مغربی یورپی ملکوں کو گیس کی فراہمی پیر اور منگل کی درمیانی رات بحال کردی گئی۔ آج روس کی سرکاری گیس کمپنی گیس پروم کے سربراہ Alexej Miller نے ایک بین الاقوامی گیس کونسرشیم کے قیام کو غیر ضروری قرار دیا ہے۔
روسی وزیر اعظم ولادیمیر پوٹن کے مطابق روس اور یوکرائن کے گیس تنازعہ سے متعلق دو بنیادی نوعیت کے معاہدے طے پائے ہیں۔ ایک کا تعلق روسی گیس کی یوکرائن کے ذریعے مغربی یورپی ممالک سپلائی سے ہے جبکہ دوسرا معاہدہ کی ایف اور ماسکو کے مابین گیس کی تجارت سے ہے۔ معاہدوں کے بارے میں روسی وزیر اعظم ولادیمیر پوٹن کا کہنا ہے: ’’روس اور یوکرائن کے مابین گیس کی تجارت سے متعلق ہونے والا معاہدہ طویل المعیاد ہے جو دس سال کے لئے طے پایا ہے جبکہ روسی گیس کی یوکرائن کے راستے یورپی ممالک کو ترسیل سے متعلق جس دوسرے معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں وہ بھی دس سال کے لئے طے پایا ہے۔ اس کے ذریعے روسی گیس کمپنی ’گیس پروم‘ کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ یوکرائن کے راستے یورپی ممالک کو روسی گیس کی فراہمی کے تمام تر انتظامات سنبھالے۔‘‘
ادھر روسی گیس کمپنی ’گیس پروم‘ کے سربراہ Alexej Miller نے اس امر کی طرف نشاندہی کی ہے کہ گیس کی فراہمی تسلسل کے ساتھ اس وقت تک ممکن ہے جب تک روس کو گیس سپلائی کے اخراجات کی ادائیگی میں کسی تاخیر یا رقم کی عدم ادائیگی جیسے مسائل کا سامنا نہ ہو۔ گیس پروم اس شرط پر پڑوسی یورپی ممالک کو گیس سپلائی کرے گی کہ یورپی ممالک اسے ایک ماہ کے اخراجات کی رقم کی پیشگی ادائیگی کریں۔ گیس پروم کے سربراہ کہتے یں:’’گیس کی ترسیل کا نیا معاہدہ ایک خاص طریقہ کار کے تحت تشکیل دیا گیا ہے۔ رقم کی ادائیگی میں تاخیر ہوئی یا کسی ملک کی طرف بقا یاجات نکلتے ہوں، تو فوری طور پر صو فیصد یا مکمل رقم کی ادائیگی واجب ہوجائے گی۔ اس صورت میں یوکرائن کو ہر ماہ رقم کی پیشگی ادائیگی کرنا ہوگی۔‘‘
گیس تنازعے کے حل کے لئے روسی وزیر اعظم پوٹن اور یوکرائن کی وزیر اعظم تیموچنکو کے مابین ہونے والے ہنگامی مذاکرات میں اس امر پر اتفاق ہوا تھا کہ اگر یوکرائن یورپی ممالک کو گیس کی ترسیل کے لئے اپنے ذرائع استعمال کرنے کے لئے سن دو ہزار آٹھ میں جو معاوضہ لیتا رہا ہے اس میں اضافہ نہیں کرے گا تو سن دو ہزار نو میں یوکرائن کو غالبا بیس فیصد کی رعایت ملے گی۔ اس کے باوجود تازہ ترین اندازوں کے مطابق ایک ہزار کیوبک میٹر گیس کی سپلائی پر تقریبا تین سو ساٹھ ڈالر کا خرچ آئے گا۔
روسی وزیر اعظم پوٹن گیس کی قیمت سے متعلق کی ایف اور ماسکو کے مابین اتفاق کے باوجود محتاط نظر آ رہے ہیں۔ انھوں نے ٹیلی فون کے ذریعے یورپی یونین کے کمشنر ہوزے مانویل باروسو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گیس کے نئے معاہدوں کو قانونی طور پر مضبوط بنائیں۔