روس اور لاطینی امریکہ کی قربت
28 نومبر 2008روسی صدر میدویدیف ہوگو شاویز کی دعوت پر وینزویلا کا دورہ کر رہے ہیں۔ وہ لاطینی امریکہ کے دوسرے ممالک پیرو، برازیل اور کیوبا کا بھی دورہ کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی روس اور وینزویلا کے درمیان مشترکہ بحری مشقوں کا بھی آغاز ہو رہا ہے۔ بعض مبصرین روس اور وینزویلا کے درمیان قربت کو ایک نئی سرد جنگ کی ابتداء بھی قرار دے رہے ہیں۔
وینزویلا کی بندرگاہ پر روسی صدر اور وینزویلا کے صدر شاویز کا دونوں ممالک کے سینکڑوں بحری فوجیوں نے استقبال کیا۔
وینزویلا کے صدر ہوگو شاویز اور روسی صدر میدویدیف نے وینزویلا کو دو روسی مسافر بردار جہازوں کی فروخت سے متعلق معاہدے پر دستخط بھی کیے۔
روسی بحری جہاز وینزویلا کے ساحلوں تک پہنچ گئے ہیں اور اس صورتِ حال کہ روسی زرائع ابلاغ نے بحیرہِ اسود میں جورجیا کے تحفظ کے لیے پہنچائے گئے امریکی بحری جہازوں کا جواب قرار دیا ہے۔ چار جنگی جہازوں میں سولہ سو روسی فوجی موجود ہیں اور وہ وینزویلا کے سات سو فوجویں کے ساتھ جنگی مشقوں کا آغاز یکم دسمبر سے کریں گے۔ امریکہ روس اور وینزویلا کے درمیان اس قربت کو کس طرح دیکھ رہا ہے؟
امریکی حکّام نے بظاہر اس مسئلے کو غیر اہم کہا ہے تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ صورتِ حال پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم دفاعی مبصرین کے مطابق امریکہ پوری صورتِ حال کو غیر سنجیدگی سے نہیں لے سکتا۔ امریکی وزیرِ خارجہ کونڈولیزا رائس کے مطابق ’چند روسی جہازوں سے خطّے میں طاقت کا توازن نہیں بگڑے گا‘۔
ستمبر کے مہینے میں ہوگو شاوز نے روس کے ساتھ فضائی مشقوں کو امریکہ کے لیے ایک انتباہ سے تعبیر کیا تھا۔
روس وینزویلا کے ساتھ اسلحے کی فروخت سے متعلق نئے معاہدے بھی کرنا چاہتا ہے۔ جنگی طیّاروں، ریڈارز اور کلاشنکوفوں کی فروخت کے معاہدے تو وہ وینزویلا کی حکومت کے ساتھ پہلے ہی کرچکا ہے۔ امریکہ اور لاطینی امریکہ میں امریکہ کی حلیف کولمبیائی حکومت نے روس اور وینزویلا کے ساتھ ان معاہدوں پر شدید تنقید کی ہے اور اسے خطّے میں اسلحے کی دوڑ کا آغاز قرار دیا ہے۔
روسی صدر میدویدیف لاطینی امریکہ کا دورہ ایک ایسے وقت کر رہے ہیں جب امریکہ نے پہلے سیاہ فام صدر کا انتخاب کرلیا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ باراک اوباما کے دورِ حکومت میں امریکہ اور لاطینی امریکہ کے درمیان تعلقات میں بہتری آئے گی۔
میکسیکو کے سابق نائب وزیرِ خارجہ نے اس صورتِ حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر باراک اوباما لاطینی امریکہ کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کی کوشش کریں گے تو روسی صدر کا دورہ لوگ ایک ہفتے میں بھول جائیں گے۔