روحانی علاج کرنے والے ایرانی صوفی کو سزائے موت
5 اگست 2015محمد علی طاہری ایک روحانی تحریک کے بانی ہیں اور متبادل طب کے ذریعے روحانی علاج بھی کرتے ہیں۔ انہیں ایران کی انقلابی عدالت نے گزشتہ سنیچر کو پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ جس پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فار ہیومن رائٹس زید رعد الحسین نے ایک بیان میں کہا،’’ میں ایرانی حکام سے مطالبہ کرتا ہوں کہ طاہری کے خلاف لگائے گئے الزامات کو فوری طور سے واپس لیا جائے اور اُن کی غیر مشروط رہائی کو یقینی بنایا جائے۔‘‘
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ،’’ پر امن طریقے سے آزادی رائے، مذہب یا عقیدے کے حق کا استعمال کرنے والے ایک فرد کو پھانسی کی سزا سنانا مطلق ظلم و زیادتی اور غصے کا باعث ہے‘‘۔
اقوام متحدہ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق طاہری کو مئی2011 ء میں گرفتار کیے جانے سے اب تک قید تنہائی میں رکھا گیا۔ اُن پر متعدد الزامات عائد ہیں جن میں اسلامی مقدسات کی توہین، غیر محرموں کو ہاتھ لگانے اور غیر قانونی طور پر طبی علاج فراہم کرنے جیسے الزامات شامل ہیں۔ ان الزمات کی تفصیلات ایمنسٹی انٹر نیشنل نے رواں برس کے اوائل میں ایک رپورٹ میں بیان کی تھیں۔
طاہری قید کی مدت کے دوران 12 مرتبہ بھوک ہڑتال کے علاوہ خود کُشی کی کوشش بھی کر چُکے ہیں اور انہیں دسمبر میں اپنا ایک وکیل منتخب کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
لندن میں قائم انسانی حقوق کے تحفظ کے اس گروپ کے مطابق، محمد علی طاہری نے 2006 ء میں قانونی طور پر ایک ثقافتی اور تعلیمی مرکز کھولا تھا اور اس کی بنیاد رکھنے کی وجہ طاہری وہ روحانی پیغامات بتاتے ہیں جو انہیں اُن کے بقول غیب سے ملے تھے۔ تب سے وہ روایتی طب سے ہٹ کرمبینہ طور پر بیماروں کے لیے شفا یابی کے انوکھے طریقہ کار بروئے کار لایا کرتے تھے۔ اور یہی اُن کی غیر معمولی شہرت کی وجہ بھی بنی۔
ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ 2010ء میں طاہری کے متعدد دفاتر بند کروا دیے گئے تھے اور تب طاہری کو مختصر عرصے کی رہائی سے قبل دو ماہ کے لیے قید میں رکھا گیا تھا۔
گزشتہ پیر کو طاہری کے وکیل محمود علی زادہ طبع طابعی نے اپنے ٹوئیٹ پیغام میں تحریر کیا کہ محمد طاہری شیعہ اسلام کے کسی بھی اصول کی خلاف ورزی کے الزام کو رد کرتے ہیں اور اُن کی فیملی نا صرف شیعہ اسلام کے اصولوں کو مانتی بلکہ اُن پر عمل کرتی ہے۔
اپنے وکیل کے غیر مصدقہ فیس بُک اکاؤنٹ پر تاہم محمد طاہری نے انقلابی کورٹ کو ایک پیغام میں لکھا ہے کہ اگر تہران حکام یہ سمجھتے ہیں کہ طاہری اسلامی نظریات سے انحراف کر رہے ہیں تو وہ معافی مانگنے کے لیے تیار ہیں۔
اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کے کمیشن کے چیف زید نے کہا ہے کہ طاہری پر متعدد غیر مبہم الزامات لگائے گئے ہیں اور ان کو سنائی جانے والی سزائے موت ایرانی وزارت انصاف اور ایران میں سزائے موت پر عمل درآمد سے متعلق سنگین مسائل کی طرف توجہ مبذول کروانے کا باعث بنی ہے۔