1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دیر میں فوجی کارروائی، سوات امن معاہدہ خطرے میں

27 اپریل 2009

پاکستان کے شمال مغربی علاقےدیر لوئر میں عسکری کارروائی کے بعد ممنوعہ تنظیم تحریک نفاز شریعتی محمدیہ نے سوات امن مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Hf8L
جنگجووں اور فوج کے مابین لڑائی میں سینکڑوں شہری بے گھر ہوچکے ہیںتصویر: AP

صوفی محمد کی تنظیم تحریک نفاذ شریعتی محمدی نے الزام عائد کیا ہے کہ دیر لوئر میں فوجی کارروائی، امن معاہدے کی خلاف وزری ہے۔ صوفی محمد کے ترجمان نے بتایا کہ امن معاہدے کی خلاف ورزی پر وہ امن مذاکرات معطل کر رہے ہیں۔ حکومت پاکستان اور مولانا صوفی محمد کی تنظیم کے مابین ایک معاہدے کے تحت مالا کنڈ ڈویژن کے لئے ایک امن معاہدے کو حتمی شکل دی گئی تھی۔ دیر لوئر بھی مالا کنڈ ڈویژن کی حدود میں شامل ہے۔

صوفی محمد ترجمان امیر عزت نے کہا ہے کہ جب تک دیر میں عسکری کارروائی نہیں روکی جاتی تب تک امن مذاکرات معطل رہیں گے۔ دوسری طرف طالبان کے ترجمان مسلم خان نےخبردار کیا ہے کہ ان کے خلاف جتنی زیادہ عسکری طاقت استعمال کی جائے گی، وہ اتنا ہی زیادہ پاکستان بھر میں اپنے آپریشن کو پھیلائیں گے۔

پاکستانی دارلحکومت سے تقریباً 170 کلومیٹر دور دیر لوئر میں پاکستانی فوج نے اس وقت عسکری کارروائی شروع کی، جب اسی علاقے میں نیم فوجی دستوں پر حملہ کیا گیا اور ساتھ ہی ایک فٹ بال میں چھپایا گیا بم پھٹنے سے بارہ بچے ہلاک ہوگئے۔

پاکستانی فوج کے ترجمان نے پیر کو بتایا ہے کہ اس کارروائی میں مزید بیس جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ یوں اب تک تقریباً 46 جنگجو ہلاک کئے جا چکے ہیں۔ اس عسکری کارروائی کے نتیجے میں مقامی لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ علاقوں کی طرف نقل مکانی کر رہےہیں۔

سوات کے مغرب میں واقع دیر لوئر میں شروع کئے گئے اس آپریشن میں جنگی ہیلی کاپٹر اور فوجی دستوں نے لال قلعہ اور اسلام قلعہ میں واقع طالبان کے خفیہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ پیر کی صبح تک فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔ فوجی ترجمان نے بتایا کہ اس کارروائی کے دوران سرچ آپریشن بھی جاری ہے تاکہ خفیہ ٹھکانوں سے فرار ہونے والے طالبان کو گرفتار کیا جا سکے۔

فوج کے مطابق تازہ آپریشن کے آغاز سے اب تک مارے گئے عسکریت پسندوں کی مجموعی تعداد 46 ہوگئی ہے۔ عسکریت پسندوں کے خلاف موثر کارروائیوں کے لئے پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے مزید بیرونی مدد کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سال فروری میں صوبہ سرحد کی حکومت اور تحریک نفاذ شریعت کے مابین سُوات میں نظام عدل کے بدلے میں ایک امن معاہدہ طے پایا تھا، جس پر بین الاقوامی برادری زبردست خدشات کا اظہار کر رہی ہے۔

عاطف بلوچ/ امجد علی