1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گرد یا بھوک کا مارا؟

عاطف توقیر23 اگست 2015

گزشتہ روز مسافروں کے ہاتھوں پکڑ لیے جانے والے کلاشنکوف بردار حملہ آور کی وکیل نے بتایا ہے کہ ان کے مؤکل کا کہنا ہے کہ وہ ٹرین میں دہشت گردی نہیں بلکہ لوٹ مار کے لیے داخل ہوا تھا۔

https://p.dw.com/p/1GKEL
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Bonniere

اس مسلح حملہ آور کو ٹرین میں موجود امریکی فوجیوں نے قابو کر لیا تھا، تاہم اس واقعے میں دو افراد زخمی ہوئے تھے، جب کہ یہ حملہ آور بعد میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اتوار کے روز اس حملہ آور کی وکیل نے بتایا کہ ان کے موکل کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس کلاشنکوف اصل میں ٹوٹی ہوئی حالت میں تھا، جو چلنے کے قابل نہیں تھا اور اسے یہ کلاشنکوف ایک سوٹ کیس میں برسلز کے ایک پارک سے ملا تھا۔

ایک فرانسیسی نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے اس ملزم کی وکیل سوفی ڈیوڈ نے بتایا، ’اس نے سوچا کہ وہ اس طرح کچھ پیسے بنا سکتا ہے اور کھانے پینے کے لیے سامان حاصل کر سکتا ہے۔‘

وکیل کے مطابق یہ شخص بے گھر ہے اور حال ہی میں اس نے اسپین، آسٹریا، جرمنی، اور بیلجیئم کا دورہ کیا، تاہم اس نے ترکی یا شام جانے کی تردید کی ہے۔

Frankreich Angriff in Thalys Amsterdam Paris - Auszeichnung
حملہ آور کو پکڑنے والوں میں دو امریکی فوجی بھی شامل تھےتصویر: Getty Images/AFP

ایک ایسے موقع پر جب کے یورپ بھر کے ماہرین اس واقعے کی کڑیاں ملانے اور درست صورت حال جاننے کی کوشش میں ہیں، فرانسیسی حکام نے اس واقعے کو اب تک دہشت گردانہ حملہ قرار دینے سے اجتناب برتا ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق مختلف ممالک سے حاصل ہونے والی معلومات سے تاہم لگتا ہے کہ یہ 26 سالہ مراکشی شہری ممکنہ طور پر رواں برس کے آغاز پر شام گیا تھا۔ ہفتے کے روز فرانسیسی وزیرداخلہ بیرنارڈ کیزونووا نے کہا گیا کہ یہ شخص اسلامی شدت پسند تحریکوں کے ساتھ رابطوں کی وجہ سے سکیورٹی فورسز کی نظروں میں تھا۔

ہسپانوی پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ شخص سن 2007 تا 2014 اسپین میں رہا، جب کہ اسے متعدد مرتبہ منشیات کی تجارت کی وجہ سے حراست میں لیا گیا، جب کہ سن 2012ء میں اس میں شدت پسندی کا رحجان دیکھا گیا، تو قومی سلامتی کے اداروں نے اس پر نگاہ رکھنا شروع کر دی۔

کیزانووا کے مطابق سن 2014ء میں ہسپانوی حکام نے فرانس کو اس شخص کے شدت پسندوں کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے معلومات فراہم کیں، جب کہ فرانس میں اس کے حوالے سے تفتیش شروع کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ سن 2015 میں یہ شخص بیلجیئم منتقل ہو گیا تھا اور وہاں بھی اس کے خلاف تفتیش ہوتی رہی۔

جرمن پولیس ذرائع نے مقامی اخبار فرانکفورٹر الگیمائنے کو بتاتا کہ اس شخص نے دس مئی کو برلن کے ٹیگل ایئرپورٹ سے استنبول کے لیے پرواز کی تھی اور اس پر شبہ تھا کہ یہ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ میں شامل ہونا چاہتا ہے۔

یہ مراکشی شہری اس وقت فرانسیسی انسداد دہشت گردی پولیس کی حراست میں ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ فرانس میں رواں برس جنوری میں طنزیہ جریدے ’شارلی ایبدو‘ اور پیرس میں ایک یہودی مارکیٹ پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں 17 افراد کی ہلاکت کے بعد سکیورٹی انتہائی الرٹ ہے۔

اس حملے کو ناکام بنانے والے پانچ ٹرین مسافر پیر کے روز فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ سے ملاقات کر رہے ہیں۔ اس مسافروں میں دو امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔