دہشت گردی کے خلاف جنگ، پاکستانی معیشت پر اثرات
11 جون 2009زراعت وہ واحد شعبہ ہے جہاں گندم اور چاول کی پیداوار مقررہ ہدف سے زائد رہی۔ جمعرات کے روز اقتصادی سروے اجراء کے موقع پر مشیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ اندرونی اور بیرونی قرضوں کا حجم بڑھنے کے علاوہ غربت اور مہنگائی کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے تاہم ان کے بقول افراط زر کی شرح 25 سے کم ہو کر 23 فیصد رہ گئی ہے۔ شوکت ترین کے مطابق محصولات کے شعبے میں بھی مقررہ ہدف حاصل نہیں کیا جا سکا تاہم بقول ان کے اب حکومت نے ٹیکس کے دائرہ کار کو بڑھانے کا تہیہ کر رکھا ہے۔
ادھر اقتصادی ماہرین کے مطابق گزشتہ 38 برس کے دوران معاشی ترقی کی کم ترین شرح میں اندرونی سے زیادہ بیرونی عوامل کارفرما ہیں جس میں غیر ملکی برآمدات میں کمی سب سے اہم ہے۔ اس بارے میں ماہر اقتصادیات ڈاکٹر فرخ سلیم نے ڈوئچے ویلے کو بتایا: ’’پاکستان کی معیشت مجموعی قومی پیداوار ( جی ڈی پی )میں اضافے کے لحاظ سے بڑی لچکدار رہی ہے پچھلے پانچ چھ دہائیوں کی تاریخ بتاتی ہے کہ اس میں ڈھائی، تین، چار، پانچ فیصد سے بڑھوتی کم نہیں ہوتی۔ میں یہ نہیں سمجھتا کہ اس جگہ آ کے دہشت گردی یا عسکریت پسندی یا جو ہمارے ملک کے کچھ حصوں میں ہو رہا ہے اس سے شرح نمو پر اثر پڑے گا۔ جی ڈی پی کی بڑھوتی کی شرح نیچے جانے کی بیرونی وجوہات ضرور ہوں گی‘‘۔
مبصرین کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے مضمرات سے بچنے کے لئے حکومت کو طویل المیعاد اور زمینی حقائق پر مبنی ایسی پالیسیاں اختیار کرنی ہوں گی جن سے پاکستان کی معیشت پر عوام کے ساتھ ساتھ بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بحال ہو سکے۔
رپورٹ امتیاز گل
ادارت عاطف توقیر