دہشت گردوں کو ہتھیاروں کی فراہمی روکی جائے، اقوام متحدہ
3 اگست 2017بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مصر کی جانب سے پیش کردہ قرارداد منظور کر لی گئی ہے، جس میں اقوام متحدہ کی رکن ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ’اسلامک اسٹیٹ‘، القاعدہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی ہتھیاروں تک رسائی روکیں۔ اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ رکن ریاستیں دہشت گردوں کو ہتھیار مہیا کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں۔
مصر کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں دہشت گردوں کو ملنے والے ہتھیاروں، عسکری ساز و سامان، ڈرونز اور گولاباردو کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مختلف دہشت گرد اور جرائم پیشہ گروہوں تک ہتھیار پہنچنے کے عمل کو روکا جانا ضروری ہے۔
اقوام متحدہ کے لیے مصری سفیر امر عبدالطیف ابوالعطا کے مطابق، ’’دہشت گردوں کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کے لیے یہ اپنی نوعیت کی پہلی قرارداد ہے۔‘‘
سلامتی کونسل کا غیرمسقتل رکن مصر اس وقت اس عالمی ادارے کی سربراہی بھی کر رہا ہے۔ ابوالعطا نے مزید کہا، ’’دہشت گردوں کو ہتھیاروں کی فراہمی دہشت گردی جیسا ہی بھیانک جرم ہے۔‘‘
اس قرارداد میں تمام 193 رکن ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ دہشت گردوں تک اسلحہ پہنچنے کی روک تھام کے لیے ایک دوسرے کی مدد کریں۔ اس قرارداد میں اس بابت سوشل میڈیا کے ذریعے دہشت گرد گروہوں کی معاونت کی روک تھام کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
سلامتی کونسل میں ویڈیولنک کے ذریعے شریک ہونے والے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات اور جرائم کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر ژوری فیدوتوف نے کہا، ’’دہشت گرد دنیا بھر میں کئی طریقوں سے ہتھیار حاصل کرتے ہیں، جن میں ہتھیاروں کے غیرمحفوظ ذخیرے، کم زور سرحدی انتظام اور آن لائن پلیٹ فارمز خصوصی ڈارک ویب شامل ہیں۔‘‘
فیدوتوف نے کہا ہے کہ اس بابت مختلف ممالک کے درمیان موثر رابطوں کی کمی کا فائدہ دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کو پہنچتا ہے۔
انٹرپول کے خصوصی مندوب نے سلامتی کونسل کو بتایا، ’’دہشت گردوں کی جانب سے ہتھیاروں کا استعمال کوئی نئی بات نہیں، مگر موجودہ دور میں یہ معاملہ ماضی کے مقابلے میں کہی زیادہ پیچیدہ ہو چکا ہے۔‘‘