دہشت گردانہ تربیتی کیمپ: جرمنی سےجانے والے نوجوانوں کی شرکت
19 مئی 2009وفاقی جرمن وزیر داخلہ وولف گانگ شوئبلے نے تحفظ آئین کے وفاقی جرمن ادارے کی 2008 کی سالانہ رپورٹ کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے برلن میں ایک پریس کانفرنس میں اس امر کا انکشاف کیا۔
انتہا پسندوں نے جرمنی پر نگاہ جمائی ہوئی ہے۔ خاص طور سے ایسے عناصر جو افغانستان میں جرمن فوج کی تعیناتی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی جرمن وزیر داخلہ وولف گانگ شوئبلے اورتحفظ آئین کے وفاقی جرمن ادارے کے صدر Heinz Fromm نے کہا ہے کہ جرمنی کو اسلامی انتہا پسندوں سے نئے قسم کے خطرات لاحق ہیں۔ اس قسم کے خدشات کی طرف نشاندہی جرمن زبان میں منظر عام پر آنے والے دھمکی آمیز ویڈیوز کی تعداد میں اضافے سے ہو رہی ہے۔
ان کے مطابق گزشتہ مہینوں کے دوران اسلامی انتہا پسندوں نے جرمن زبان میں جرمنی کو براہ راست دہشت گردانہ حملوں کی دھمکی سے بھرپور پیغامات انٹرنیٹ کے ذریعے شائع کئے ہیں۔ جرمن وزیر داخلہ کے مطابق افغاستان میں جرمنی کے مثبت کردار کے باوجود اس ملک کو اسلامی انتہا پسندوں سے خطرات لاحق ہیں۔
افغانستان کے عوام کو آزادی اور ایک آئینی ریاست کے قوانین و ضوابط کے مطابق زندگی گزارنے کے مواقع کی جو امید نظر آرہی ہے وہ دراصل اسلامی انتہا پسندوں کی انکھوں میں کانٹے کی مانند چبھ رہی ہے۔ اس کو دلیل بنا کر وہ جرمنی کے خلاف اپنی جنگ کو حق بجانب ثابت کر رہے ہیں۔:
وولف گانگ شوئبلے کے لئے سب سے زیادہ تشویش اور پریشانی کا باعث تحفظ آئین کے وفاقی جرمن ادارے کے وہ اندازے ہیں جن کے مطابق ایسے جرمن نژاد نو مسلم نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جو جرمنی میں ہی پروان چڑھے ہیں تاہم افغانستان اور پاکستان کے درمیان سرحدی علاقوں میں قائم دہشت گردوں کے کیمپوں میں تربیت حاصل کرنے کے لئے اس طرف کا رخ کر رہے ہیں۔
ہر کوئی جو اس قسم کے کیمپ میں مقیم رہا ہے وہ دہشت گردوں کے چنگل میں پھنس جاتا ہے۔ یہ اپنے اپنے ملکوں میں دہشت گردانہ سرگرمیوں اور حملوں کی تیاری میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔:
جرمنی میں جلد ہی اس قسم کے کیمپوں میں تربیت حاصل کرنے کوسزا دینے کے بارے میں قانون جاری کر دیا جائے گا۔ اس بارے میں پارلیمان میں بحث جا رہی ہے۔