دو پاکستانی چشتی برادران امریکا کے حوالے
5 ستمبر 2015نیوز ایجنسی اے ایف پی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حمید چشتی کی عرفیت بَینی ہے جبکہ وہاب چشتی کو اینجل کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ انہیں ایک سال سے بھی زائد عرصہ پہلے امریکیوں کی درخواست پر گرفتار کیا گیا تھا اور تب سے یہ دونوں اسپین میں تھے، جہاں سے انہیں جمعے کے روز ہوائی جہاز کے ذریعے نیویارک بھیج دیا گیا۔
اگر ان دونوں بھائیوہں کے خلاف لگائے گئے تمام الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو انہیں پچیس سال سے لے کر عمر قید تک کی سزائیں ہو سکتی ہیں اور یوں انہیں باقی عمر امریکی جیلوں میں گزارنا پڑ سکتی ہے۔
ان بھائیوں پر منشیات سے جڑی دہشت گردی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے کولمبیا میں سرگرم بائیں بازو کی باغی تنظیم فارک (ریوولیوشنری آرمڈ فورسز آف کولمبیا) کو مدد فراہم کی، ہیروئن اسمگل کر کے امریکا پہنچائی اور غیر قانونی طور پر میزائل لانچرز فروخت کیے۔
امریکی پراسیکیوٹرز کا الزام ہے کہ یہ دونوں بھائی ایسے لوگوں کو ہیروئن بیچنے پر تیار ہو گئے تھے، جو اُن کے خیال میں فارک کے باغی تھے لیکن دراصل وہ خفیہ طور پر سرگرم مخبر تھے۔ ان بھائیوں کا خیال تھا کہ یہ ہیروئن بالآخر اسمگل کر کے امریکا پہنچا دی جائے گی۔
بتایا گیا ہے کہ اپریل 2014ء میں ان چشتی برادران نے نمونے کے طور پر ایک کلوگرام ہیروئن ہالینڈ میں ان افراد کے حوالے کی، جو اُن کے خیال میں فارک باغی تھے۔ پھر ان فرضی باغیوں نے جب یہ کہا کہ وہ کولمبیا میں اپنی منشیات کی تجارت کو تحفظ فراہم کرنے کی غرض سے روسی ساختہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل خریدنا چاہتے ہیں تو یہ دونوں بھائی انہیں ہتھیار فروخت کرنے پر بھی تیار ہو گئے۔
جب حمید چشتی نے میزائلوں کے بدلے پیسہ وصول کرنے کے لیے اپنے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات ان ’مخبروں‘ کے حوالے کیں تو جون 2014ء میں ان دونوں بھائیوں کو اسپین میں گرفتار کر لیا گیا، جہاں اُن کی رہائش تھی۔
جمعہ چار ستمبر کو ان دونوں بھائیوں کو نیویارک میں ایک امریکی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔ امریکی پراسیکیوٹرز اسپین سے دو مزید ملزمان کی حوالگی کے منتظر ہیں تاہم اس میں اس لیے تاخیر ہو رہی ہے کہ اُن دونوں نے وہاں سیاسی پناہ کی درخواست دے رکھی ہے۔