دنیا میں تاریخی وثقافتی ورثے کے دلچسپ مقامات
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کو قائم ہوئے پچھتر سال ہوگئے ہیں۔ اس عرصے میں اس ادارے نے ایک سو ستر ممالک کے کوئی ہزار سے زائد مقامات کو تحفظ فاہم کیا ہے۔
ماچُو پیچُو، پیرو
لاطینی امریکی ملک پیرو کا قدیمی کھنڈر ماچُو پیچُو گذرے زمانے کی 'اِنکا‘ تہذیب کا شہر ہے۔ اس کے کھنڈرات تک پہنچنے کے لیے آپ کو پتھروں کی سینکڑوں سیڑھیاں چڑھنی پڑتی ہیں۔
ریگا کا پرانا شہر
لیٹویا کے دارالحکومت ریگا کے قدیمی وسطی حصے کو سن 1997 میں عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ ریگا کا یہ حصہ یورپ کے دورِسیاہ اور بعد کی جدیدیت کا خوبصورت امتزاج ہے۔ اس تصویر میں قرونِ وسطیٰ دور کا تعمیراتی شاہکار سینٹ پیٹرز چرچ دیکھا جا سکتا ہے۔
تیمقاد، الجزائر
کوہ اؤراس کے دامن میں واقع رومن نوآبادیاتی دور کے تیمقاد کے کھنڈرات پرشکوہ ہیں۔ اس دو ہزار سال پرانے شہر کی بعض عمارتیں آج بھی قدرے بہتر حالت میں ہیں۔ ان میں ایمفی تھیئٹر، فتح کی محراب، آرام گاہیں، گرم پانی میں نہانے والے حوض اور لائبریری شامل ہیں۔
دی ڈولومائیٹس، اٹلی
سیاحوں کے لیے ڈولومائیٹس کے بلند و بالا پہاڑ قدرت کا متاثرکن، منفرد اور حسین شاہکار ہیں۔ اس بڑے اور طاقتور پہاڑ کے سامنے انسان خود کو بہت چھوٹا محسوس کرتا ہے لیکن ساتھ ہے بعض لوگوں کو وہاں جاکر بہت سکون اور آرام کا احساس ہوتا ہے۔
وِسمار، جرمنی
بحیرہ بالٹک پر واقع ساحلی شہر وسمار کسی زمانے میں سمندری تجارت کا اہم مرکز ہوا کرتا تھا۔ اس شہر کے قدیمی گاتھک طرزِ تعمیر کے گرجا گھر اور پرانے مکانات یورپ کے قرون وسطیٰ کے دور کی یاد دلاتے ہیں۔
وادیٴ رم، اردن
صحرائی علاقے میں گرینائٹ کی چٹانوں کی حامل وادی رم کو مقامی لوگ 'وادی القمر‘ بھی کہتے ہیں۔ اس وادی کے مناظر ہالی ووڈ کی مشہور فلم 'دی مارشیئن' میں بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔
وادئ رم، اردن
سورج ڈھلتے اردن کی اس صحرائی وادی کی چٹانوں کا منظر شاندار ہوتا ہے۔ پتھریلے پہاڑوں پر ہزاروں سال پہلے یہاں رہنے والوں کی نقش نگاری کے آثار آج بھی موجود ہیں، جو آثار قدیمہ میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے کسی خزانے سے کم نہیں۔
بحیرہ واڈن، جرمنی
موسم سرما میں شمالی سمندر میں واقع جرمنی کے جزیرے زُولٹ گھومنے جائیں تو یخ ٹھنڈی ہوائوں کے ساتھ ایک سُنسان ساحل آپ کا خیر مقدم کرتا ہے۔ بحیرہ واڈین کی زبردست کھلی جگہ میں آپ اکیلے میں قدرت کے حسین نظاروں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
پہا پور، بنگلہ دیش
بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکا سے سات گھنٹے کی مسافت پر بُودھ بہار کے کھنڈرات ہیں۔ اس تصویر میں آپ بیس فٹ بلند سرخ مٹی کا اسٹوپا دیکھ سکتے ہیں، جس کے ارد گرد چاولوں کے کھیت ہیں۔ آج بھلے ہی دیکھنے میں یہ کوئی شاندار جگہ نہ لگے لیکن آٹھویں صدی میں یہ اسٹوپا بُودھ مت کے پیروکاروں کے لیے ایک اہم مرکز ہوا کرتا تھا۔
تھنگ ویلیئر، آئس لینڈ
آئس لینڈ کے جنوب مغرب میں واقع یہ ایک نیشنل پارک ہے، جسے یونیسکو نے سن 2004 میں عالمی ورثے قرار دیا۔ اس پارک کا قدرتی حسن پریوں کی داستان کا حصہ لگتا ہے۔ اس جگہ کی تاریخی اہمیت بھی ہے کیونکہ اسی مقام پر یورپ کے جنگجو قبائل وائکنگز نے سن 930 میں اپنا ایک اہم اجلاس منعقد کیا تھا۔
دیوارِ چین
دیوار چین تک پہنچنے کے لیے قریب سات سو سیڑھیاں چڑھنا پڑتی ہیں۔ اوپر پہنچیں تو آپ کو وہاں سے ایک سحر انگیز منظر دکھائی دیتا ہے۔ ہزاروں کلو میٹر طویل اس 'عظیم دیوار‘ کو دنیا کا سب سے بڑا تعمیراتی شاہکار قرار دیا جاتا ہے۔
کورن وال، انگلینڈ
جنوبی برطانیہ کا علاقہ کورن وال انتہائی خوبصورت خیال کیا جاتا ہے۔ اس کی چٹانوں والے ساحل پر چہل قدمی کا اپنا لطف ہے۔ یہاں لوگ سمندر کنارے آرام کرنے اور سستانے کے لیے بھی جاتے ہیں گو کہ اکثر اوقات وہاں کا پانی بہت ٹھنڈا ہوتا ہے۔
وینس، اٹلی
وینس دنیا میں اپنے نہری نظام، مخصوس سیاہ کشتیوں اور آرٹ کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ بعض ماہرین کے مطابق یہ رومانوی شہر آہستہ آہستہ ڈوب رہا ہے۔ گزشتہ برس وینس کو شدید سیلاب کا سامنا رہا، جس نے یہاں کی کئی پرانی عمارتوں کو مزید خستہ حالی کردیا۔