دنیا بھر میں قابل تجدید توانائیوں پر ریکارڈ سرمایہ کاری
1 جون 2016بدھ یکم جون کو فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں جاری ہونے والی ’ری نیو ایبل گلوبل اسٹیٹس‘ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال دنیا بھر میں قابل تجدید توانائی پر اُس سے دگنی سے بھی زیادہ رقم خرچ کی گئی، جو کہ کوئلے اور قدرتی گیس سے چلنے والے نئے بجلی گھروں پر خرچ کی گئی۔
ہر سال یہ رپورٹ اکیسویں صدی کے لیے قابل تجدید توانائیوں سے متعلق پالیسیوں کے نیٹ ورک REN21 کی جانب سے جاری کی جاتی ہے، جس کا ہیڈ کوارٹر پیرس میں ہے۔ اس نیٹ ورک کے لیے مالی وسائل بنیادی طور پر جرمن تنظیم برائے بین الاقوامی تعاون GIZ کی جانب سے فراہم کیے جاتے ہیں جبکہ اسے توانائی کے بین الاقوامی ادارے IEA اور اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام UNEP کا بھی تعاون حاصل ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ماحول دوست توانائی پر 286 ارب ڈالر خرچ کیے گئے اور یہ رقم 2014ء کے مقابلے میں پانچ فیصد زیادہ تھی۔ اس طرح اِس مَد میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا 2011ء میں بننے والا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔
سن 2015ء میں ماحول دوست توانائیوں میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری چین نے کی، جس کا حصہ مجموعی سرمایہ کاری کے ایک تہائی سے بھی زیادہ رہا۔ بتایا گیا ہے کہ چین کے علاوہ بھارت، جنوبی افریقہ، میکسیکو اور چلی نے بھی اس شعبے میں اپنی سرمایہ کاری میں نمایاں طور پر اضافہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے دوران ہوا اور پانی جیسے متبادل ذرائع سے تقریباً 147 گیگا واٹ مزید بجلی حاصل کی گئی، جو کہ کسی بھی سال کے دوران اضافے کا ایک نیا ریکارڈ ہے۔ مزید یہ کہ 2015ء میں متبادل توانائیوں پر خرچ کی جانے والی نصف سے زیادہ رقم صرف شمسی توانائی پر خرچ کی گئی۔
ترقی پذیر ملکوں کے برعکس ترقی یافتہ ملکوں خصوصاً یورپ میں ماحول دوست توانائیوں میں سرمایہ کاری میں گزشتہ برس کمی دیکھی گئی، جو کہ 2014ء کے مقابلے میں 2015ء میں تقریباً بیس فیصد کم رہی۔
اِدھر جرمنی میں بھی، جہاں گزشتہ برس مجموعی بجلی کا ایک تہائی قابل تجدید ذرائع سے حاصل کیا گیا، ایسی اصلاحات عمل میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جن کا مقصد قابل تجدید توانائیوں کے فروغ کے عمل کی رفتار کو کم کرنا ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور سولہ جرمن صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے مابین ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں بدھ کو علی الصبح فیصلہ کیا گیا کہ خشکی پر ہوا سے بجلی کی سالانہ گنجائش زیادہ سے زیادہ 2.8 گیگا وائٹ تک محدود رکھی جائے گی، جو ایک ہزار پون چکیوں کے برابر بنتی ہے۔