دنیا انتخابی نتائج کا احترام کرے، ایردوآن
2 نومبر 2015اتوار کے روز منعقد ہوئے پارلیمانی انتخابات کے ابتدائی نتائج کے مطابق ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی نے تقریبا پچاس فیصد ووٹ حاصل کر لیے ہیں۔ یوں وہ ایک مرتبہ پھر قطعی اکثریت حاصل کرتے ہوئے حکومت سازی کی پوزیشن میں آ گئی ہے۔ تاہم ایردوآن کی پارٹی آئینی تبدیلیوں اور صدر کے اختیارات میں اضافے کے حوالے سے ریفرنڈم کی کال دینے کی خاطر مطلوبہ نشستیں حاصل نہیں کر سکی ہے۔ اگر اس پارٹی کو مزید چودہ نشستوں پر کامیابی حاصل ہو جاتی تو وہ اکیلے ہی ریفرنڈم کی کال جاری کرنے کی مجاز بھی ہو جاتی۔
حکمران پارٹی 49.4 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیابی ہوئی ہے۔ یوں ساڑھے پانچ سو نشستوں والے ایوان میں اسے 316 نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ ان انتخابات کے نتائج کو اکسٹھ سالہ ایردوآن کی سیاست کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ ان انتخابی نتائج کے بعد بروز پیر ترک کرنسی لیرا کی قدر میں بھی بہتری نوٹ کی گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق ایردوآن کی قطعی اکثریت ملنے کے بعد حکومتی منصوبہ جات میں تسلسل جاری رہے گا، جس کی وجہ سے سرمایا کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہو گا۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسی باعث ترک کرنسی کی قدر میں بھی بہتری پیدا ہوئی ہے۔
ایردوآن نے پیر کے دن استبول کی ایک مسجد میں نماز ادا کرنے کے بعد صحافیوں کو بتایا، ’’یکم نومبر کے پارلیمانی انتخابات میں قوم نے ملک کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ووٹ دیا ہے۔‘‘ اس موقع پر انہوں نے عالمی میڈیا کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا، ’’اب ایک پارٹی نے تقریبا پچاس فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل کر لی ہے۔ اسے طاقت مل گئی ہے۔ دنیا بھر کو اسے احترام کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔ لیکن میں ایسی پختگی نہیں دیکھ رہا ہوں۔‘‘
یہ امر اہم ہے کہ ایردوآن کی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی گزشتہ جون کے انتخابات میں حکومت سازی کے لیے قطعی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہو گئی تھی۔ تیرہ برسوں بعد پہلی مرتبہ ان کی پارٹی کا ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ مخلوط حکومت سازی میں ناکامی کے بعد ایردوآن نے دوبارہ الیکشن کرانے کا اعلان کر دیا تھا۔
قبل از الیکشن کرائے گئے عوامی رائے جائزوں کے مطابق ایسے امکانات ظاہر کیے گئے تھے کہ غالبا جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی قطعی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہو جائے گی۔ تاہم اتوار کے پارلیمانی انتخابات میں یہ پارٹی ایک مرتبہ پھر ایک بڑی سیاسی طاقت بن کر ابھرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔
ترکی میڈیا کے مطابق مرکزی اپوزیشن ری پبلکن پیپلز پارٹی کو 134، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کو انسٹھ جبکہ نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی کو اکتالیس نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔