درد کے لیے ٹھنڈک اور حرارت دونوں مفید
29 اگست 2011فیڈرل یونین آف جرمن ایسوسی ایشنز آف فارماسسٹس کے ایگزیکٹو بورڈ کے رکن آندریاز کائفر کا کہنا ہے، ’’ایک عام اصول یہ ہے کہ ٹھنڈک سے شدید درد میں آرام پہنچتا ہے جبکہ حرارت دائمی درد میں سکون پہنچاتی ہے۔‘‘
کھیلوں کے دوران لگنے والی چوٹیں اور زخم مثلاﹰ اندرونی چوٹوں، موچ یا عضلات کے کھچاؤ میں ہر ممکن جلد ٹھنڈک پہنچانی چاہیے۔ ٹھنڈک سے کسی کیڑے کے کاٹے سے پیدا ہونے والی شدید سوزش میں بھی مدد ملتی ہے۔ ٹھنڈک پہنچانے کے لیے بہتا ہوا پانی، برف کے ٹکڑے، ٹھنڈے کمپریسر یا کولڈ اسپرے میں سے کچھ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
تاہم کائفر کا کہنا ہے کہ فریج میں رکھے ہوئے ٹھنڈے کمپریسر براہ راست جلد پر نہیں لگانے چاہییں، کیونکہ اس سے خاص طور پر جوڑوں میں شدید سردی لگنے کا عارضہ ہو سکتا ہے۔ بہتر ہے کہ جلد اور کمپریسر کے درمیان باریک کپڑا رکھا جائے۔ اگر کمپریسر بہت زیادہ ٹھنڈا ہو اور اسے ہٹایا جائے تو پھر خون کا بہاؤ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے اور درد کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ کائفر نے کہا، ’’اگر کھیلوں کی وجہ سے ہونے والا زخم تین دن میں ٹھیک نہیں ہوتا یا اس کی وجہ سے سے جوڑ کے فعل میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے تو پھر طبی معائنہ کرانا ضروری ہے۔‘‘
حرارت سے بھی درد میں آرام پہنچتا ہے۔ اس سے رگوں اور ریشوں میں زیادہ لچک پیدا ہوتی ہے اور جوڑوں کو زیادہ حرکت دینے میں مدد ملتی ہے۔ اس سے عضلاتی کھچاؤ میں بھی افاقہ ہوتا ہے۔ حرارت سے دورانِ خون تیز ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں بافتوں میں زیادہ خوراک پہنچتی ہے اور فاضل مادے تیزی سے خارج ہوتے ہیں۔
حرارت حیض کے دنوں میں پیٹ کے نچلے حصے کے درد میں آرام کے لیے بھی مفید ہے۔ گرم پانی سے غسل یا پیٹ کے زیریں حصے پر گرم پانی کی بوتل یا گرمائش والا پیڈ رکھنا ہی کافی ہے۔ اس کے علاوہ خون کی نالیوں کو ڈھیلا کرنے والی کریم یا heating patches بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں کیونکہ وہ کام کی جگہ پر مزاحم نہیں ہوتے۔
تاہم شدید سوزش یا بخار میں مبتلا شخص کو حرارت کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ وریدوں یا گردش خون سے متعلق طبی مسائل والے لوگوں کو بھی ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: مقبول ملک