خیبر پختونخوا میں خودکش بمبار کی کارروائی، سات نیم فوجی اہلکار ہلاک
24 دسمبر 2011بنوں شہر اسٹرٹیجیک نوعیت کا شہر ہے اور اس میں فوج کے علاوہ نیم فوجی دستوں کی یونٹوں کے رہائشی کوارٹرز کے علاوہ دفاتر بھی قائم ہیں۔ قبائلی علاقوں میں تعینات پیرا ملٹری اور فوجی یونٹوں کے لیے یہ شہر ایک ٹرانزٹ کیمپ بھی تصور ہوتا ہے۔ پیرا ملٹری اہلکاروں پر مشتمل فرنٹیئر کانسٹیبلری میں کئی دستے شامل ہیں جن میں شوال رائفلز اور ٹوچی اسکاؤٹس وغیرہ ہیں۔ انہی میں ایک ٹوچی اسکاؤٹس ہیں۔ اس نیم فوجی رجمنٹ کے مقامی رہائشی اور دفتری علاقے پر خود کش بمبار نے علی الصبح حملہ کیا۔ خود کش حملہ آور بارود سے بھری گاڑی پر سوار تھا اور یہ گاڑی اس نے کیمپ سے ٹکرا دی تھی۔ گاڑی کے ٹکرانے کے بعد زوردار دھماکا ہوا تھا۔
دھماکے کی زد میں آنے والی قریبی فرنٹیئر کانسٹیبلری کی چوکی کو بھی تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک درجن زخمیوں کو کمبائنڈ ملٹری ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔ ٹوچی اسکاؤٹس لائن کوہاٹ بنوں روڈ پر واقع ہے۔ ٹوچی اسکاؤٹس نیم فوجی فرنٹیئر کانسٹیبلری کی ایک ذیلی شاخ ہے۔
اس دہشت گردانہ کارروائی کے نتیجے میں حکام نے کم از کم سات نیم فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ ان ہلاکتوں کی تصدیق مقامی پولیس افسر محمد شفیق نے کی ہے۔ خفیہ اہلکاروں نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق خودکش بمبار کے ہمراہ اس کے ساتھی بھی تھے کیونکہ دھماکے کے بعد ٹوچی اسکاؤٹس لائن کے ارد گرد فائرنگ کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ دھماکے کے وقت اس لائن میں خاصے نیم فوجی دستے موجود تھے۔
بنوں شہر سے وزیرستان کو سامان کی ترسیل کی جاتی ہے۔ پرامن دور میں بنوں سے قبائلی شہروں میر علی، وانا اور رزمک کے لیے مسافر بسیں روانہ ہوا کرتی تھیں۔ اس شہر کو شمالی و جنوبی وزیرستان کا دروازہ بھی خیال کیا جاتا ہے۔ یہ شہر پاکستان میں کھانا پکانے کے مصالحوں کی وجہ سے بھی شہرت رکھتا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: حماد کیانی