خواتین کی اوسط عمر اور تعلیم میں بہتری، اقوام متحدہ
21 اکتوبر 2015منگل کے روز جاری کردہ اس رپورٹ کے مطابق خواتین پر تشدد اور ملازمتوں کے مساوی مواقع جیسے معاملات میں ابھی تک واضح بہتری نہیں آئی، تاہم متوقع اوسط عمر اور تعلیم کے مواقع کے شعبوں میں دنیا بھر میں خواتین کی صورت حال میں بہتری آئی ہے۔
ورلڈ ویمن رپورٹ 2015ء کے مطابق خواتین کی متوقع اوسط عمر 72 برس ہو گئی ہے جب کہ مردوں کی متوقع اوسط عمر 68 برس ہے۔ دو دہائیاں قبل خواتین اور مردوں کی متوقع عمر بالترتیب 64 اور 60 برس تھی۔
اس رپورٹ کے مطابق پیدائش کے وقت ماؤں کی موت کی شرح میں بھی 1990 اور 2013 کے درمیانی عرصے میں 45 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ رپورٹ مطابق سن 1990ء میں ایک لاکھ خواتین میں سے 380 بچے کی پیدائش کے وقت موت کے منہ میں چلی جاتی تھیں، جب کہ اب یہ تعداد 210 تک پہنچ گئی ہے۔
اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں لڑکیوں کی شادی اب قدرے زیادہ عمر میں ہو رہی ہے اور وہ اب زیادہ بہتر تعلیم یافتہ اور ورک فورس کا موثر حصہ ہیں۔
تاہم رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر کم عمری میں شادی کا مسئلہ اب بھی موجود ہے اور دنیا بھر میں 18 برس سے کم عمر کی قریب 26 فیصد لڑکیاں اس مسئلے کا شکار ہیں، تاہم سن 1995ء میں یہ شرح 31 فیصد تھی۔
اس رپورٹ کے مطابق ملازمتوں کے مواقع کے اعتبار سے اب بھی خواتین اور مردوں کے درمیان واضح فرق موجود ہے، جب کہ اس فرق کو ختم کرنے کے لیے اقوام متحدہ نے سن 2030 کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 77 فیصد مرد ملازمت کر رہے ہیں جب کہ خواتین کا صرف نصف یعنی 50 فیصد ملازمتوں کا حصہ ہے، اس کے علاوہ ایک ہی کام کرنے پر خواتین کو ملنے والی تنخواہ مردوں کو ملنے والے معاوضے سے بھی 10 تا 30 فیصد کم ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں خواندگی کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے، تاہم اب بھی دنیا کی ناخواندہ آبادی کا دو تہائی لڑکیوں پر مشتمل ہے اور اس نسبت میں گزشتہ دو دہائیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
رپورٹ کے مطابق خواتین کے خلاف تشدد کا معاملہ بھی تشویش کا باعث ہے اور دنیا بھر میں ہر تیسری خاتون کو اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے یا پڑتا ہے جب کہ تشدد کے ان واقعات سے متاثرہ خواتین میں سے صرف 60 فیصد ایسے واقعات رپورٹ کرتی ہیں۔