حکومت کے ساتھ امن معاہدہ نہیں ہوا تھا، تحریکِ نفاذِ شریعتِ محمّدی
4 مئی 2009تحریک کے ترجمان امیرعزّت خان نے پاکستانی حکومت سے کہا ہے کہ وہ شمال مغربی سرحدی علاقے مالاکنڈ ڈویژن میں فوجی آپریشن فوراً ختم کرے۔
تحریک ِ نفاذِ شریعتِ محمّدی کے مطابق فروری میں پاکستانی پارلیمان کی جانب سے منظورکیا گیا معاہدہ کوئی امن معاہدہ نہیں تھا بلکہ وہ حکومت کواس بات کا پابند بناتا ہے کہ وہ مالاکنڈ ڈویژن میں اسلامی قوانین نافذ کرے۔
امیر عزّت خان کا بیان عین اس وقت سامنے آیا ہے جب سوات ضلعے کے مرکزی شہر مینگورہ میں عسکریت پسندوں نے مسلّح گشت شروع کردی ہے اور وہاں حالات کشیدہ ہیں۔ دوسری جانب پاکستانی سیکیورٹی فورسز کا مالاکنڈ میں آپریشن جاری ہے اور گزشتہ روز فوجی ترجمان نے کہا تھا کہ چار روزہ لڑائی میں اٹھاسی شدّت پسندوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سوات میں تحریکِ نفاذِ شریعتِ محمّدی کے رہنما مولانا صوفی محمّد کے گھر پر مارٹر گولوں سے حملہ کیا گیا، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ تحریک کے ترجمان نے بتایا ہے کہ مولانا صوفی محمّد اپنے اہلِ خانہ سمیت بٹ خیلہ منتقل ہوگئے ہیں۔ امیرعزّت خان کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے دانستہ مولانا صوفی محمّد کے گھرکو نشانہ نہیں بنایا تھا بلکہ اس علاقے سے سیکیورٹی فورسز پر حملہ ہوا تھا، جس کے جواب میں سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کی۔
اس صورتِ حال میں فروری میں طے پانے والے ’نظامِ عدل‘ معاہدے کا مستقبل کھٹائی میں پڑتا دکھائی دے رہا ہے۔