حوثی شیعہ ملیشیا کے حملوں سے نجران کے پریشان حال لوگ
28 اگست 2016گزشتہ برس سے جاری یمنی خانہ جنگی میں حوثی شیعہ ملیشیا کے راکٹوں کی زد میں آ کر سعودی علاقے نجران میں اکتیس انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ ان میں بچے بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق یمنی جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد 6711 ہے اور ان میں نصف وہ عام شہری ہیں جو جنگ کا حصہ بھی نہیں تھے۔
سعودی محکمہٴ شہری دفاع کے ترجمان کرنل علی الشہرانی نے تصدیق کی ہے کہ کہ حوثی شیعہ ملیشیا کے حملوں میں ہلاک شدگان کی زیادہ تر تعداد عام شہریوں کی ہی ہے۔ نجران میں کم از کم انیس سعودی فوجی بھی ایک راکٹ حملے میں مارے جا چکے ہیں۔ الشہرانی کے مطابق نجران کا کنگ خالد ہسپتال راکٹ حملوں میں زخمی ہونے والوں سے بھرا ہوا ہے۔
نجران کے شاہ خالد ہسپتال میں داخل زخمیوں کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یمن کی سرحد سے جڑے اِس سعودی علاقے میں حوثی شیعہ ملیشیا کے داغے گئے راکٹوں سے زخمی ہونے والے کس حالت میں ہیں۔ ان زخمیوں میں پاکستانی بھی شامل ہیں، جو روزگار کی تلاش میں سعودی عرب پہنچے ہوئے ہیں۔
ان میں زخمیوں میں ایک پاکستانی عمران خان اسلم خان ہے، جس کے سر اور سینے میں داغے گئے راکٹ کے تیز دھار ٹکڑے اتر گئے تھے۔ اب آپریشن کے بعد ان ٹکڑوں کو نکال تو لیا گیا ہے لیکن اُس کو خوراک بدستور مصنوعی انداز میں نالی کے ذریعے فراہم کی جا رہی ہے۔ ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ عمران خان کی حالت بہتر ہے اور وقت کے ساتھ سنبھل جائے گا۔
راکٹ حملوں میں زخمی ہونے والے نجرانیوں کا خیال ہے کہ وہ چپ چاپ جنگ کی تباہ کاری کو برداشت کر رہے ہیں اور سب کی تمنا ہے کہ یہ جنگ فی الفور بند ہو جائے کیونکہ جانی و مالی نقصان بہت زیادہ ہو چکا ہے۔
رواں مہینے کے شروع میں حوثی شیعہ باغیوں کے حملوں میں چار سعودی اور تین یمنیوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔ سعودی ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی مبصرین نجران میں کیے جانے والے مسلسل حملوں پر کوئی نگاہ نہیں ڈال رہے۔
رواں برس اگست میں امن مذاکرات کی ناکامی کے بعد نجران کو تقریباً روز ہی حوثی شیعہ اپنے کاتیاُوشا راکٹوں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔ کاتیاُوشا کم فاصلے تک مار کرنے والا راکٹ ہے اور اور وہ کسی ڈیجیٹل رہنمائی کے بغیر ہوتا ہے۔
سعودی حکومت نے نجران کو پیٹریاٹ میزائل بیٹریوں کی تنصیب سے محفوظ بنانے کی کوشش کی ہے لیکن یہ دور مار میزائلوں کو ناکارہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور حوثی انتہائی کم ایسے میزائل استعمال کرتے ہیں۔ ہیت اور نظام مختلف ہونے کی وجہ سے کاتیاُوشا راکٹ اِس پیٹریاٹ نظام سے بچ نکلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ہیں۔