1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حملہ آور داعش سے متاثر تھا، انڈونیشی حکام

21 اکتوبر 2016

انڈونیشی حکام نے کہا ہے کہ تین پولیس اہلکاروں کو زخمی کرنے والے عسکریت پسند نے متعدد پائپ بم تیار کیے تھے جبکہ اس کے پاس اسلحہ اور دیگر ہتھیار بھی موجود تھے اور یہ شخص دہشت گرد گروپ داعش سے متاثر تھا۔

https://p.dw.com/p/2RVrG
Indonesien Todesstrafe
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Irham

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعرات کے روز ہونے والا یہ حملہ دنیا میں سب سے بڑی مسلم آبادی رکھنے والے ملک انڈونیشیا میں اُن واقعات کی تازہ کڑی ہے جن کا تعلق شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ سے بنتا ہے۔ انڈونیشیا میں داخلی طور پر عسکریت پسندی میں اضافے کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔

انڈونیشیا پولیس کے ترجمان کے مطابق جمعرات کو ہلاک ہونے والے عسکریت پسند کے گھر کی تلاشی کے دوران پولیس کو وہاں سے بم بنانے کا سامان، اسلحہ اور ایک تلوار بھی ملی۔ بوائے رافلی امر نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتایا، ’’اس نے متعدد پائپ بم تیار کیے تھے۔‘‘ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اب اس بات کا پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وہ کس کے ساتھ رابطے میں تھا۔

دہشت پسند تنظیم داعش نے آج جمعے کے روز اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ یہ بات اس گروپ کی نیوز ایجنسی عماق کی طرف سے بتائی گئی ہے۔

جمعرات 20 اکتوبر کو انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ کے ایک مضافاتی علاقے کے مصروف چوک میں اس حملہ آور نے ایک تیز دھار آلے سے حملہ کر کے تین پولیس اہلکاروں کو زخمی کر دیا تھا۔ اس نے پائپ بم بھی پولیس اہلکاروں پر پھینکے مگر وہ پھٹ نہ سکے۔ پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں یہ 21 سالہ شخص زخمی ہو گیا اور بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا تھا۔

Indonesien Selbstmordanschlag in Jakarta
حملہ آور نے ایک تیز دھار آلے سے حملہ کر کے تین پولیس اہلکاروں کو زخمی کر دیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa/A. Lutfi

پولیس کی طرف سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ سلطان ازیان سیاح نامی یہ حملہ آور انڈونیشیا میں سرگرم ایک عسکریت پسند گروپ جماعت انصار الدولہ کا رکن تھا جو داعش کا حامی گروپ ہے۔

داعش کے حامی مختلف چھوٹے گروپوں کے اتحاد سے تشکیل پانے والے اس گروپ کا سربراہ جیل میں قید شدت پسند مذہبی رہنما امن عبدالرحمان ہے۔ عبدالرحمان ایک عسکری تربیتی کیمپ چلانے میں مدد کے الزام میں نو برس قید کی سزا بھگت رہا ہے۔

انڈونیشی حکام کے مطابق ملک میں داعش کے 1200 سے زائد پیروکار موجود ہیں جبکہ قریب 400 انڈونیشی باشندے داعش میں شمولیت کے لیے شام جا چکے ہیں۔ پولیس ایسے افراد کے حوالے سے الرٹ ہے جو عراقی فورسز کی طرف سے موصل پر حملہ شروع کیے جانے کے بعد واپس انڈونیشیا لوٹ سکتے ہیں۔

رواں برس جنوری میں عسکریت پسندوں نے جکارتہ کے مرکز میں فائرنگ اور بم دھماکے کے نتیجے میں آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں چار پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔ انڈونیشیا میں یہ پہلا حملہ تھا  جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔