حماس کی دھمکی کے بعد یروشلم میں پولیس کی بھاری نفری تعینات
18 ستمبر 2015خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی اس بھاری نفری کی تعیناتی کی وجہ نوجوان فلسطینیوں کو مسجد الاقصیٰ کی جانب جانے سے روکنا ہے۔ مسجدِ اقصیٰ کے احاطے میں گزشتہ کئی روز سے فلسطینی نوجوانوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ خبر رساں اداروں کے مطابق یروشلم کے قدیمی حصے میں ہر گلی میں سکیورٹی چیک پوسٹس قائم کر دی گئی ہیں اور مسجد اقصیٰ کی جانب جانے والوں کی چیکنگ کی جا رہی ہے جب کہ نوجوان فلسطینیوں کو واپس لوٹایا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں علاقے کی فضائی نگرانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
52 سالہ مقامی رہائشی میزان شاویش نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ’یہ فرنٹ لائن ہے۔ مسجد اقصیٰ تک پہنچنے کے لیے مزید 20 فوجی چیک پوسٹس عبور کرنا ہوں گی۔‘
اے ایف پی کے مطابق جمعے کی نماز کے وقت مسجد الاقصٰی کے اندر موجود افراد نے پرامن انداز سے نماز کی ادائی کی، تاہم ان کی تعداد عام حالات کی نسبت خاصی کم تھی۔ اے ایف پی کے مطابق عموماﹰ جمعے کی نماز کے وقت مسجد میں 25 تا 30 ہزار نمازی موجود ہوتے ہیں، تاہم اس بار صرف آٹھ ہزار نمازی اس مسجد میں موجود تھے۔ پولیس نے ان نمازیوں کی تعداد دس ہزار بتائی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق جمعے کی نماز کے لیے مسجد اقصیٰ کا رخ کرنے والے سینکڑوں نوجوانوں کو پولیس نے مسجد کی جانب جانے سے روک دیا اور انہوں نے پرانے شہر کی دیواروں کے قریب نماز ادا کی۔
مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی پولیس کے درمیان گزشتہ کئی روز سے جھڑپیں جاری ہیں۔ فلسطینی رواں ہفتے نئے یہودی سال کے موقع پر مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں سراپا احتجاج ہیں، کیوں کہ عام حالات کی نسبت زیادہ بڑی تعداد میں یہودی نئے برس کے آغاز کے موقع پر اس احاطے میں آ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں اور یہودیوں دونوں کے لیے مقدس مقام ہے۔ اسرائیلی پولیس کے مطابق اگلے بدھ کو مسلمانوں کی عیدالاضحیٰ اور یہودیوں کے نئے برس کی تقریبات کے موقع پر صورت حال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔