حافظ سعید کی رہائی منسوخ کی جائے:حکومتی اپیل
6 جولائی 2009ڈپٹی اٹارنی جنرل شاہ خاور نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومتی درخواستوں میں متعدد قانونی نکات کا عمل دخل ہے تاہم ان کے بقول ممبئی حملوں کے بعد اقوام متحدہ نے جماعة الدعوة پر جو پابندی عائد کی تھی اور پاکستانی حکومت نے بھی اپنے طورپرملکی سلامتی کے حوالے سے جو معلومات اکٹھی کی ہیں وہ حافظ محمد سعید کو زیرحراست رکھنے کا جواز مہیا کرتی ہیں: ’’ ہائی کورٹ کے فیصلے سے قبل ہمارا نکتہ نظر یہ تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل قرارداد نے جماعة الدعوة اور اس کے امیر پر پابندی لگائی تھی اس کے بعد اس بارے میں باقی معلومات اکٹھی کرنے کے بعد پنجاب حکومت نے ان کےخلاف پابندی عائد کرنے کا حکم نامہ جاری کیا تھا۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ان پر پابندی کی وجوہات اور خاص معلومات جو پاکستان میں امن و امان کے حوالے سے تھیں وہ بالکل درست تھیں۔
اس بنیاد پر قابل احترام عدلیہ کو اعتماد میں لے کر جماعة الدعوة اور اس کے امیر پر پابندی کے فیصلے کو برقرار رکھا جانا چاہئے جیسا کہ حکومت پنجاب نے ماضی میں کیا‘‘۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ایک بھارتی عدالت نے نومبر2008ء میں ممبئی حملوں کے الزام میں حافظ سعید سمیت 22 پاکستانیوں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔ جس کے بعد سے کہا جا رہا تھا کہ حافظ سعید کی رہائی کے خلاف ناصرف بھارت میں غم و غصہ پایا جاتا ہے بلکہ بھارتی حکام ان کی دوبارہ گرفتاری کےلئے پاکستانی حکومت پر بین الاقوامی دباﺅ بھی بڑھا رہا ہے۔
تاہم ڈپٹی اٹارنی جنرل نے اس طرح کے کسی دباﺅ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ خالصتاً وفاق اور پنجاب کی حکومتوں سے متعلق معاملہ ہے۔ دوسری طرف جماعة الدعوة نے عدالت عظمیٰ میں دائر درخواستوں کے خلاف مقدمے کی پیروی کا اعلان بھی کیا ہے۔ جماعت کے ایک رہنما یحییٰ مجاہد نے کہا کہ انہوں نے پہلے بھی قانونی ذرائع استعمال کرتے ہوئے عدالت سے ریلیف حاصل کیا تھا اور انہیں اب بھی انصاف ملنے کی توقع ہے۔ ادھر قانونی ماہرین کے خلاف میں حافظ سعید کے خلاف کسی قسم کا ٹھوس ثبوت نہ ہونے کے سبب اب بھی ممکن ہے انہیں سپریم کورٹ سے بھی ریلیف مل جائے اور اس صورت میں دیکھنا ہوگا کہ بھارتی حکومت کس نوعیت کا ردعمل ظاہر کرتی ہے۔
امتیاز گل، اسلام آباد
ادارت: عاطف بلوچ