’جنگ یا امن‘ آپ پر منحصر ہے؟
20 ستمبر 2016تئیس سالہ نادیہ مراد نے مہاجرین کے موضوع پر ہونے والے اقوام متحدہ کے ایک سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’جنگ یا امن کے حوالے سے فیصلہ آپ کے ہاتھوں میں ہے‘‘۔ یہ سمٹ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے قبل نیویارک میں ہوئی۔ نادیہ کے مطابق، ’’ہمیں نقل مکانی اور ہجرت کی وجوہات پر کام کرنا ہے، صرف امیگریشن پر نہیں۔ ہمیں جنگ کو ختم کرتے ہوئے انسانیت کو فوقیت دینا ہو گی۔‘‘ وہ کہتی ہیں کہ کاش ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے بارہ شدت پسند اُن کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کی بجائے ان کے جسم میں بارہ گولیاں اُتار دیتے۔
نادیہ مراد کو اگست 2014ء میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جنگجو سنجار سے اغوا کر کے موصل میں قائم اپنے مرکز میں لے گئے تھے، جہاں انہیں متعدد مرتبہ اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ ساتھ ہی انہیں کئی مرتبہ فروخت بھی کیا گیا۔ نادیہ مراد تین ماہ تک آئی ایس کی غلام رہنے کے بعد کسی طرح ان کے چنگل سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔ ابھی گزشتہ ہفتے ہی اقوام متحدہ نے انہیں انسانی تجارت کا شکار بننے والے افراد کے لیے خیر سگالی کا سفیر مقرر کیا ہے۔ اب ان کی ذمہ داریوں میں انسانی اسمگلنگ سے متاثرہ افراد کی توقیر اور وقار کی بحالی کے لیے کام کرنا ہے اور وہ انصاف کی فراہمی میں ایسے لوگوں کو تعاون فراہم کریں گی۔
دنیا بھر میں آج کل مہاجرین کی تعداد 21.3 ملین ہے، جو اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 193 رکن ممالک ایک ایسی سیاسی قرارداد پر متفق ہو گئے ہیں، جس کے مطابق اگلے دو برس مہاجرین کے حوالے سے بین الاقوامی معاہدوں کی تیاری پر صرف کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ محفوظ، منظم اور باقاعدہ انداز میں ہجرت کو ممکن بنانے کے موضوع پر بھی بات کی جائے گی۔
اس تناظر میں نادیہ نے عالمی رہنماؤں کو مخطب کرتے ہوئے کہا کہ مہاجرین کے بحران کو اُسی انداز میں حل کرنے کی کوشش کی جائے، جس پر آپس میں اتفاق رائے ہو چکا ہے۔ تاہم اس بارے میں تیار کی جانے والی دستاویز پر عمل کرنا تمام ممالک پر لازم نہیں ہے۔ اس بارے میں نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ ، ’’بے وقوف مت بنیے کیونکہ اس اعلامیے میں مہاجرین کے لیے کوئی نئے پائیدار وعدے شامل نہیں ہیں۔‘‘