1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جنوب مشرقی ايشيائی ممالک مہاجرين کے ساتھ اچھا سلوک کريں‘

عاصم سليم1 دسمبر 2015

جنوب مشرقی ايشيائی ممالک پر زور ديا گيا ہے کہ وہ مہاجرين کے حوالے سے اسی سال پيش آنے والے انسانی الميے جيسے کسی اور واقعے سے بچنے کے ليے اپنے ساحلوں تک پہنچنے والے مہاجرين کے ساتھ انسانی ہمدری کی بنياد پر سلوک کريں۔

https://p.dw.com/p/1HFO1
تصویر: Shaikh Azizur Rahman

شام اور عراق سے پناہ کے ليے يورپ کا رخ کرنے والے پناہ گزينوں سے منسلک مسائل کے تناظر ميں اب بين الاقوامی ادارہ برائے ہجرت (IOM) نے رواں سال مئی ميں تھائی لينڈ کے دارالحکومت بنکاک ميں منعقدہ ايک اجلاس ميں حصہ لينے والے ممالک کی حکومتوں پر ’مکمل تعاون‘ کے ليے زور ديا ہے۔

گزشتہ برس تھائی حکومت کی جانب سے انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی کے نتيجے ميں چار ہزار سے زائد افراد انڈونيشيا، ملائيشيا، تھائی لينڈ، ميانمار اور بنگلہ ديش کے ساحلوں تک پہنچے تھے۔ سينکڑوں مزيد خليج بنگال اور بحيرہ انڈمان ميں بحری جہازوں اور کشتيوں پر پھنس گئے تھے۔ بعد ازاں رونما ہونے والے حالات و واقعات کے نتيجے ميں کئی مہاجرين کی موت بھی واقع ہو گئی تھی۔ ميانمار اور بنگلہ ديش سے ہزارہا افراد نے غربت اور ظلم و ستم سے چھٹکارا حاصل کرنے کے ليے انسانی اسمگلروں کا سہارا ليا۔ ان ميں اکثريت ميانمار کی رياست راکھين سے تعلق رکھنے والے روہنگيا مسلمانوں کی تھی، جنہوں نے ملائيشيا تک پہنچنے کے ليے اسمگلروں کی خدمات حاصل کی تھيں۔

اکتوبر اور نومبر ميں چار ماہ تک جاری رہنے والے ’سيلنگ سيزن‘ کا آغاز ہوتا ہے۔ عموماً يہ دورانيہ خليج بنگال ميں اسمگلنگ اور ٹريفکنگ کے ليے بھی سب سے مصروف ثابت ہوتا ہے۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ايشيا پيسيفک خطے کے ليے آئی او ايم کے ترجمان جو لوئری نے بتايا، ہم اب بھی محفوظ انداز ميں لوگوں کی بحری جہازوں سے منتقلی، انسانی ہمدردی کی بنياد پر سلوک، رہائش کے انتظامات، کھانے پينے اور صحت کی بنيادی سہوليات کی فراہمی اور جرائم پيشہ عناصر سے حفاظت کے مطالبات کر رہے ہيں۔‘‘ ان کے بقول انسانی جانوں کے ضياع کو بچانے کے ليے اس سلسلے ميں تمام فريقوں اور بين الاقوامی برادری کے مکمل تعاون کی ضرورت ہے۔

Malaysia Thailand Rohingya Flüchtlinge
تصویر: picture-alliance/dpa/Y. Pruksarak

انسانی اسمگلروں کے خلاف تھائی پوليس کی کارروائيوں کے نتيجے ميں اس سال ايک علاقائی بحران رونما ہو گيا تھا۔ يہ پيش رفت مئی کے مہينے ميں تھائی لينڈ اور ملائيشيا کی سرحد کے قريب تيس لاشوں کے برآمد ہونے کے بعد رونما ہوئی۔ اس واقعے کی بين الاقوامی سطح پر مذمت کئی گئی تھی۔ بعد ازاں تھائی حکام نے 88 افراد کو انسانی اسمگلنگ کے شبے ميں گزفتار کر کے ان کے خلاف کارروائی تو کر لی تھی تاہم سينکڑوں اب بھی فرار ہيں۔

تھائی لينڈ میں انٹرپول کے ڈائريکٹر ميجر جنرل اپيچارٹ سوريبنيا نے نيوز ايجنسی روئٹرز کو بتايا کہ تھائی حکام کی کارروائی کے بعد کشتياں براہ راست ملائيشيا کا رخ کر رہی ہيں۔ اقوام متحدہ کی ايجنسی برائے مہاجرين اور مہاجرين کی نگرانی کرنے والے ارکان منصوبے کے حوالے سے دستياب اعداد و شمار کے مطابق مون سون سيزن کے اختتام کے ساتھ اس سال ستمبر کے اواخر سے اب تک قريب ايک ہزار مہاجرين کو خليج بنگال کے راستے اسمگل کيا جا چکا ہے۔ آئی او ايم کے ترجمان جو لوئری کے بقول آج کل ہجرت کا راستہ اور طريقہ کار بدل رہا ہے۔